گلناز زاہد(اے ای انڈرگراونڈ نیوز)
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر مزید کام نہیں کرنا چاہتے اور ایک مرتبہ پھر انہوں نے چھٹیوں کی درخواست دیدی ہے اور یہ چھٹی انہیں مارچ میں اپنی ریٹائرمنٹ تک کیلئے درکار ہے۔
انہوں نے حال ہی میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 14؍ سال قید کی سزا سنائی ہے۔ وہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف نیب کے ایک اور ریفرنس (190؍ ملین پاؤنڈز کیس) کی سماعت کر رہے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جج بشیر نے صحت کو وجہ بتاتے ہوئے اپنی ریٹائرمنٹ تک رخصت کی درخواست جمع کرائی ہے۔
کام کی نوعیت اور دباؤ کی وجہ سے جج بشیر کو ہائپر ٹینشن کا سامنا ہے۔ گزشتہ دس سے پندرہ روز کے اندر انہوں نے دوسری مرتبہ رخصت کی درخواست جمع کرائی ہے۔ گزشتہ ہفتے انہوں نے چھٹیوں کی درخواست جمع کرائی تھی لیکن گزشتہ ہفتے ( بروز ہفتہ) وہ اپنی درخواست سے دستبردار ہوگئے اور اس کی وجہ مبینہ طور پر وزارت قانون کی جانب سے ان کی درخواست مسترد کیا جانا بتائی گئی ہے۔ ایک دن قبل انہوں نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا سنائی تھی۔
اس کے بعد جج بشیر ناسازیٔ طبع کی وجہ سے کمرۂ عدالت سے نکل گئے۔ اڈیالہ جیل اسپتال میں ڈاکٹروں نے ان کا علاج کیا۔ بدھ کو جج بشیر نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس میں سنا سنائی لیکن وہ اب بھی نیب کے اہم مقدمات کی سماعت کر رہے ہیں جن میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے 190؍ ملین پاؤنڈز اسکینڈل میں ملوث ہونے کا کیس بھی شامل ہے۔ وہ ایک اور توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت بھی کر رہے ہیں جو سابق وزیراعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کیخلاف اور سابق صدر آصف علی زرداری کیخلاف ہے۔
یہی جج زرداری کیخلاف جعلی اکاؤنٹس کے کیس اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کیخلاف ایک نیب کیس کی سماعت بھی کر رہے ہیں۔ 20؍ جنوری کو جج بشیر نے خرابی صحت کو وجہ بتاتے ہوئے 14؍ مارچ کو اپنی ریٹائرمنٹ تک طبی چھٹی کی درخواست دی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ اور وزارت قانون و انصاف کو بھیجے گئے خط میں جج نے کہا تھا کہ ناسازیٔ طبع کے باعث وہ اپنے فرائض سرانجام نہیں دے سکتے۔ تاہم وزارت قانون و انصاف نے ان کی درخواست منظور نہیں کی۔
درخواست مسترد ہونے کے بعد جج نے یہ کہتے ہوئے اپنی درخواست سے دستبردار ہوگئے کہ وہ اب ٹھیک ہیں اور اپنی ذمہ داریاں ادا کر سکتے ہیں۔ جمعرات یکم فروری کو توشہ خانہ کیس میں اپنا فیصلہ سنانے کے ایک دن بعد جج بشیر نے اپنی ریٹائرمنٹ تک طبی چھٹی کیلئے ایک مرتبہ پھر درخواست دی۔
جج بشیر 2012ء سے احتساب عدالت میں کام کر رہے ہیں۔ 2018 میں انہوں نے ایوین فیلڈ کیس میں نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کو سزا سنائی تھی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ سال 29 نومبر 2023 کو فیصلے کو ختم کر دیا تھا۔
احتساب عدالت کے ججز کا تقرر عموماً تین سال کیلئے ہوتا ہے لیکن جج بشیر 11 سال سے نیب عدالت میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ان کی مدت ملازمت میں سابق وزرائے اعظم نواز شریف نے 2018 اور عمران خان نے 2021 میں توسیع کی تھی۔ دونوں وزرائے اعظم کو اسی جج نے سزا سنائی جسے دو مرتبہ اپنے اپنے دور میں متعلقہ وزیراعظم نے عہدے میں توسیع دی۔