گلناز زاہد(اے ای انڈرگراونڈ نیوز)
امریکی فوج نے عراق اور شام میں 85 مقامات پر فضائی حملے کردیے، امریکی حملوں سے عراق میں ایک جبکہ شام میں کئی شہری جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔امریکی حکام نے ایران نواز ملیشیا پر مزید حملوں کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ حملے امریکی اہلکاروں کو ہلاک کرنے کے جواب میں کیے گئے۔مریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمارا ردعمل آج سے شروع ہوا ہے، اور یہ مستقبل میں بھی ہمارے منتخب کردہ وقت اور مقام پر جاری رہے گا۔واضح رہے کہ چند روز قبل اردن میں امریکی فوجی اڈے پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔امریکی حکام نے ملکی نشریاتی ادارے سی این این کو بتایا تھا کہ ڈرون حملے میں 3 فوجی ہلاک اور 2 درجن سے زائد اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے آغاز کے بعد سے مشرق وسطیٰ میں یہ امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا پہلا واقعہ تھا۔
امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ڈرون حملہ شامی سرحد کے نزدیک اردن میں امریکی فوجی اڈے پر کیا گیا، ڈرون حملہ عراق اور شام میں سرگرم ایرانی حمایت یافتہ عسکری گروپوں نے کیا۔
امریکی حکام کی جانب سے حملے کا الزام ایران پر لگایا گیا تھا جبکہ ایران نے امریکی الزامات مسترد کردیے تھے۔
بعد ازاں وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ امریکا نے طے کرلیا ہے کہ اردن حملے میں تین فوجیوں کی ہلاکت پر جواب کیسے اور کب دینا ہے۔
امریکی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے بھی امریکی فوجیوں پر حملے کا جواب دینے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ جنگ اور خطے میں جنگ کا پھیلاؤ نہیں چاہتے تاہم جواب اپنے شیڈول، وقت اور اپنے منتخب طریقے سے دیں گے۔