گلناز زاہد(اے ای انڈرگراونڈ نیوز)
انتخابی نتائج میں تاخیر اور شہریوں کی سلامتی کے درمیان موبائل سروس کی معطلی کا انتخاب واضح تھا: وزیر داخلہ
وزیر داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور بلوچستان میں دہشتگرد تنظیموں جیسے ٹی ٹی پی، داعش اور غیر ملکی اسپانسر شدہ عسکریت پسند تنظیموں کی مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں جو قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہریوں پر حملے کر کے امن و امان کی سنگین صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ قوم کے اعتماد کو متزلزل کر کے انہیں اپنے جمہوری حق کے استعمال سے باز رکھیں۔
بیان میں کہا گیا ہےکہ جذباتی سیاسی ماحول، نوجوان ووٹرز اور عوامی جذبات ریاست کے فیصلہ سازی کے عمل کو متاثر کرنے والے سنگین خدشات تھے، انتخابات سے پہلے، مسلح افواج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے پورے ملک میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر انسداد دہشتگردی کی کارروائیوں میں سرگرم عمل تھے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ انتخابات سے صرف ایک دن قبل دہشتگردی کے واقعات میں 28 افراد کی ہلاکت اور 64 دیگر افراد شدید زخمی ہوئے جس نے ریاست کو اپنے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے متعدد اقدامات کرنے پر مجبور کیا، اس میں ملک بھر میں موبائل فون سروسز کو معطل کرنے کا مشکل فیصلہ بھی شامل ہے تاکہ دہشتگردوں کے روابط اور دہشت گردانہ کارروائیوں کو انجام دینے کے ذرائع سے روکا جا سکے، موبائل ڈیوائسز انسانی ہلاکتوں کے لیے جدید دھماکہ خیز آلات کو چلانے میں بھی استعمال ہوتی ہیں۔
بیان میں مزید کہا کہ ہمیں پوری طرح معلوم تھا کہ موبائل سروس کی معطلی سے پورے پاکستان میں انتخابی نتائج کی ترسیل متاثر ہوگی اور اس عمل میں تاخیر ہوگی، تاہم اس تاخیر اور ہمارے شہریوں کی سلامتی کے درمیان موبائل سروسز کی معطلی کا انتخاب کافی واضح تھا اور اس کا فیصلہ کیا گیا جب کہ حساس علاقوں خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں پولنگ سٹیشنوں کے راستے میں آئی ای ڈیز کے امکان کو روکنے کے لیے مناسب بم ڈسپوزل کلیئرنس کرنا پڑی جس میں کافی وقت ضائع ہوا۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ انتخابات کے نتائج توقع کے مطابق ہیں اور ان لاکھوں لوگوں کی امنگوں کی عکاسی کرتے ہیں جو ووٹ ڈالنے کے لیے ریکارڈ تعداد میں باہر آئے، تمام بڑے سیاسی ادارے عمومی طور پر ان نتائج سے مطمئن ہیں جو بدلتے ہوئے حقائق اور قوم کے مزاج کی بھی عکاسی کرتے ہیں، یہ سب اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ انتخابات واقعی آزادانہ اور منصفانہ تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ ہم اس دن کے حوالے سے قومی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے درخواست کرتے ہیں کہ ہماری بات کو سمجھیں اور ہماری حمایت کریں، اس تاریخی مشق میں شامل تمام ادارے، خاص طور پر الیکشن کمیشن جس کا سیکورٹی کی صورتحال پر بہت کم کنٹرول تھا، تنقید اور تذلیل کی بجائے تعریف اور شکر گزار ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہےکہ ہم شہریوں اور سیاسی رہنماؤں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ انتخابی عملے کو بغیر کسی رکاوٹ کے اپنے فرائض سرانجام دینے دیں اور پولنگ اسٹیشنز سے آر او آفس جانے والی سڑکوں کو بند کر کے الیکشن کے کام میں مزید تاخیر نہ کریں۔