گلناز زاہد(اے ای انڈرگراونڈ نیوز)
امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے یوکرین جنگ کے معاملے پر روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم ہار نہیں مانیں گے۔
اپنے آخری اسٹیٹ آف یونین خطاب میں امریکی صدر نے سب سے پہلے یوکرین جنگ پر بات کی اور کہا کہ یوکرین کے ساتھ کھڑے تھے اور آئندہ بھی کھڑے رہیں گے، یوکرین کو خوراک اور ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھیں گے۔
جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ روس نے یوکرین پر حملہ کرکے یورپ اور یورپ سے باہر افراتفری پیدا کی ہے، امریکا یوکرین کو ہتھیار دے تو وہ اپنا دفاع کر سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا امریکا اور دنیا بھر میں جمہوریت پر حملے ہو رہے ہیں، یوکرین کے بارے میں پیوٹن کو میرا پیغام سادہ سا ہے کہ ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے، یوکرین مسئلے پر ہم کسی کے سامنے نہیں جھکیں گے۔
امریکی صدر نے اپنی حکومت کے کارناموں کی تفصیلات بھی بتائیں اور ارکان کانگریس اور اپنے دور اقتدار میں حوصلہ افزائی کرنے والوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔
صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا جب اقتدار ملا تو معیشت تباہی کے دہانے پر تھی، کورونا وبا کا بہادری سے مقابلہ کیا اور معیشت کو مستحکم کیا، تین سال میں ڈیڑھ کروڑ نئی ملازمتیں پیدا کیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے جو بائیڈن کا کہنا تھا سابق امریکی صدر نے اپنے حامیوں کو جمہوریت پر حملے کیلئے اکسایا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا سیاسی افراتفری کیلئے امریکا میں کسی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، امریکا میں کسی کو جمہوریت کے خلاف سازش کی اجازت نہیں دیں گے۔
خیال رہے کہ امریکا کے صدارتی الیکشن نومبر 2024 میں شیڈول ہیں۔