گلناز زاہد(اے ای انڈرگراونڈ نیوز)
اسلام آباد:مضبوط اپوزیشن بہتر آپشن، کمزور اتحادی نامنظور، پہلے فریق کے کارڈز دیکھنے ہوں گے، پھر اپنے کارڈز اوپن کرنے چاہئیں، نواز شریف کی جگہ شہباز شریف اور پنجاب کی وزارت اعلیٰ خفیہ کیوں؟
ہمیں پہلے اپنے فریق کے کارڈز دیکھنے ہوں گے اس کے بعد اپنے کارڈز اوپن کرنے چاہئیں اس مفہوم کے جملے پیر کی شب پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں اس وقت سننے میں آئے جب وزیراعظم اور دوسرے اہم مناصب کے ناموں پر ہونے والی گفتگو موضوع بحث تھی۔
کیا پاکستان مسلم لیگ نون کی چیف آرگنائزر مریم نواز کو نئی حکومت میں وزیر خارجہ کا منصب دیا جا رہا ہے؟ یہ باز گشت پیپلز پارٹی کے اجلاس کے بعد شرکا کے درمیان ہونے والی گفتگو میں سنی گئی جب کہ ندیم افضل نے یہ تجویز پیش کی کہ ہمیں پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ بیٹھنا چاہیے کیونکہ عوام نے انہیں مینڈیٹ دیا ہے بظاہر اس تجویز کی کوئی مخالفت نہیں ہوئی۔
اجلاس کے ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے منصب کیلئے نواز شریف کی جگہ شہباز شریف کا نام سامنے آنے پر بھی مختلف پیرائے کے حوالے سے گفتگو ہوئی اور اس حوالے سے مختلف لفظوں اور اشارے کنایوں میں شہباز شریف کے اس مؤقف کا بھی حوالہ دیا گیا جس میں انہوں نے اعلانیہ اسٹیبلشمنٹ سے اپنی وابستگی کا اظہار کیا تھا۔
اجلاس میں اس موضوع پر بھی آراء سامنے آئیں کہ کمزور اتحادی کی بجائے مضبوط اپوزیشن کو ترجیح دی جائے۔ یہ بھی استفسار کیا گیا کہ مسلم لیگ (ن) ابھی تک پنجاب کے وزیراعلیٰ کا نام سامنے نہیں لائی، بعض استفسارات پر پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے کی جانے والی پیشکشوں اور رابطوں کی تفصیلات سے اپنے رفقاء کو آگاہ کیا اور انہیں اعتماد میں لیا۔
اجلاس کے بارے میں پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے حوالے سے کئی گھنٹوں سے منتظر میڈیا کے نمائندوں کو مختصر بریفنگ میں کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں اور حلقوں سے رابطے کئے جائیں گے جس کے لیے ایک کمیٹی بنائی جائے گی۔