Reg: 12841587     

الزامات لگانے پر سابق کمشنر لیاقت چٹھہ کیخلاف 4 کارروائیاں ہوسکتی ہیں

گلناز زاہد(اے ای انڈرگراونڈ نیوز)

الزامات لگانے پر سابق کمشنر لیاقت چٹھہ کیخلاف 4 کارروائیاں ہوسکتی ہیں

اسلام آباد: سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کی جانب سے ان کی اپنی ہدایات کی روشنی اوربراہ راست نگرانی میں ریٹرننگ افسران کی جانب سے عام انتخابات 2024 میں انتخابی قوانین کی مبینہ پامالی کرتے ہوئے راولپنڈی ڈویژن سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ ہولڈر امیدواروں کو بدترین شکست کے باوجود 70،70 ہزار ووٹوں کی لیڈ سے جتوانے کی مبینہ سازش کے انکشاف اور اس سب کچھ کی مجموعی ذمہ داری الیکشن کمیشن، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر ڈال دینے کے الزامات کے خلاف انکوائری کے دوران گر وہ اپنے الزامات ثابت کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں تو ان کے خلاف درج ذیل فوجداری و قانونی وآئینی ومحکمانہ کاروائیاں ہو سکتی ہیں۔

جس میں 6 ماہ تک قید کی سزا اور سرکار کی نوکری سے برخواستگی اور ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن اور دیگر مراعات کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔

ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ (اول) محکمانہ کارروائی،(دوئم) توہین عدالت کی کارروائی ،(سوئم) توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی، (چہارم) کسی فرد یا افرادکے خلاف نفرت انگیزی اور سنسنی پھیلانے کے حوالے سے پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کی دفعہ 20 کے تحت کارروائی، ان کے خلاف دی پنجاب سول سرونٹس (ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن) رولز 1975کے تحت محکمانہ کارروائی۔

آغاز تو ہفتہ کے روزہی شروع ہوگیاتھا اور انہیں فوری طور پر سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب میں بھجواتے ہوئے قائم مقام کمشنر راولپنڈی ڈویژن مقرر کردیا گیا تھا۔ 

ماہرین قانون کا کہناہے کہ لیاقت علی چٹھہ نے چیف جسٹس کی ذات کو اس ڈرامے میں نشانہ بنایا ہے، یہ ان کی ذات کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے، اگر سپریم کورٹ چاہے تو وہ لیاقت علی چٹھہ کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرکے ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کو آگے بڑھا سکتی ہے جس میں اگر وہ اپنے الزامات کوثابت نہ کرسکیں تو 6 ماہ تک قید کی سزا اور سرکار کی نوکری سے برخواستگی اور ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن اور دیگر مراعات کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔

چٹھہ کیخلاف توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی شروع کی جاسکتی ہے، الزامات ثابت نہ ہونے کی صورت میں ایف آئی اے حکام سوشل میڈیا پر عام انتخابات کے حوالے سے نفرت اور سنسنی پھیلانے کے جرم میں ان کے خلاف پریونشن اف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) ایکٹ 2016 کی دفعہ 20 کے تحت کارروائی کرسکتے ہیں جس کی سزا تین سال قید اور دس لاکھ روپے جرمانہ تک ہوسکتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Previous Post

مریم نواز نے صوبہ سنبھالنے کی تیاریاں شروع کردیں، سرکاری محکموں سے بریفنگ

Next Post

الیکشن کالعدم کرنیکی درخواست واپس، درخواستگزار کو پیش کرنیکا حکم، کیس ہر صورت سنیں گے: چیف جسٹس

Related Posts
Total
0
Share