گلناز زاہد(اے ای انڈرگراونڈ نیوز)
لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی پنجاب کی منتخب وزیر اعلیٰ مریم نواز پاکستانی خواتین کے نامور کلب میں شامل ہونے سے زیادہ دور نہیں ہیں جنہوں نے کئی سالوں میں نمایاں مقام حاصل کیا اور مختلف شعبوں میں نام کما کر ملک کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔
50 سالہ مریم ملک کے کسی بھی صوبے کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ منتخب ہو کر تاریخ رقم کرنے سے بظاہر صرف دو دن دور ہیں۔
یہاں ہونہار پاکستانی خواتین کی ایک مختصر فہرست درج کی گئی ہے جنہوں نے دہائیوں کے دوران نہ صرف تاریخ کی کتابوں میں جگہ پائی بلکہ بہت سے لوگوں کے لیے رول ماڈل بنی ہوئی ہیں۔
1988میں بینظیر بھٹو اسلامی دنیا کی پہلی خاتون سربراہ حکومت بنیں۔ تب وہ 35 سال کی تھیں۔ سابق خاتون اول بیگم رعنا لیاقت علی خان پاکستان کے کسی بھی صوبے کی پہلی خاتون گورنر مقرر کی گئیں۔ انہوں نے اس حیثیت میں سندھ کی سربراہی کی۔ انہیں ہالینڈ، اٹلی اور تیونس میں پاکستان کی سفیر کے طور پر بھی بھیجا گیا۔
لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر پاک فوج کی تاریخ میں اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون ہیں جبکہ جسٹس عائشہ ملک کو جنوری 2022
ملالہ یوسفزئی پاکستانی خواتین کی تعلیم کیلئے کام کرنے والی سرگرم کارکن ہیں اور 17سال کی عمر میں 2014 کا نوبیل امن انعام اپنے نام کرچکی ہیں۔
مارچ 2008 میں فہمیدہ مرزا جنوبی ایشیا میں پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کی پہلی خاتون اسپیکر منتخب ہوئیں۔ حنا ربانی کھر کو جولائی 2011 میں 33سال کی عمر میں پاکستان کی پہلی خاتون وزیر خارجہ مقرر کیا گیا تھا۔
فلم ساز شرمین عبید چنائے، ایک کینیڈین پاکستانی صحافی، عالمی سطح پر خواتین کے خلاف صنفی عدم مساوات کو اجاگر کرنے والی فلموں میں اپنے کام کے لیے مشہور ہیں۔
زارا نعیم ڈار نے دسمبر 2020 میں ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس (اے سی سی اے) کے بین الاقوامی امتحانات میں ٹاپ کیا تھا اور ان کی اس کامیابی پر انہیں عالمی انعام یافتہ قرار دیا گیا تھا۔
ارفع عبدالکریم رندھاوا ایک پاکستانی طالبہ اور کمپیوٹر میں غیرمعمولی صلاحیت رکھتی تھیں جو 2004 میں صرف نو سال کی عمر میں دنیا کی سب سے کم عمر مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل بنی۔ ان کی کامیابی پر انہیں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج کیا گیا۔
ثمینہ خیال بیگ ایک پاکستانی کوہ پیما ہیں جنہوں نے 2013 میں ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کیا، 2014 تک تمام سات چوٹیوں کو سر کیا، اور 2022 میں کے ٹو کو سرکیا، اور ایسا کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون بن گئیں۔
خاتون کرکٹر، ثنا میر، ایک پاکستانی کرکٹ مبصر اور سابق کرکٹر ہیں۔ انہوں نے او ڈی آئی اور ٹی ٹوئنٹیز میں پاکستان کی قومی خواتین کرکٹ ٹیم کی کپتان کے طور پر خدمات انجام دیں۔
پاکستانی صحافی سے سفارت کار بننے والی ملیحہ لودھی کو اقوام متحدہ میں پاکستان کی پہلی نمائندہ مقرر کیا گیا۔ جون 2018میں، چھ سالہ لیبا وہاج، ٹاور آف ہنوئی (ریاضی کی پہیلی)، لیول چھ کو حل کرنے کے لیے گنیز ورلڈ ریکارڈ حاصل کرنے والی سب سے کم عمر پاکستانی لڑکی بن گئی۔
2020 میں ایک نو سالہ پاکستانی لڑکی نتالیہ نجم نے کم سے کم وقت میں پریاڈک ٹیبل کے کیمیائی عناصر کو ترتیب دینے والی دنیا کی تیز ترین اور کم عمر ترین خاتون بن کر بھارتی پروفیسر کا ریکارڈ توڑ دیا۔
ستمبر 2020 میں سات سالہ فاطمہ نسیم نے ʼمتبادل کہنیوں کا استعمال کرتے ہوئے ایک منٹ میں سب سے زیادہ مکمل رابطہ کہنی مارنے کے لیے گنیز ورلڈ ریکارڈ میں درج ہوگئیں۔
علاوہ ازیں2021 میں دو پاکستانی لڑکیوں نے بھارت اور سویڈن کو ہرا کر مجموعی طور پر تین گنیز ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کیے۔ عائشہ فاروق 2013 میں پاک فضائیہ میں فائٹر پائلٹ بننے والی پہلی خاتون تھیں۔
میں سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج مقرر کیا گیا تھا۔