گلناز زاہد(اے ای انڈرگراونڈ نیوز)
نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائیزیشن (نیٹو) میں الحاق سے متعلق حتمی کارروائی کے بعد سوئیڈن باضابطہ طور پر نیٹو کا 32 واں رکن ملک بن گیا ہے۔
یوکرین پر روسی حملے کے بعد سوئیڈن کی درخواست پر دو سال بعد امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں سوئیڈن کی نیٹو میں باضابطہ شمولیت سے متعلق تقریب منعقد کی گئی۔
سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ آج نیٹو (اتحاد) پہلے سے زیادہ طاقتور ہو گیا ہے، نئے اتحادی سوئیڈن کی شمولیت کے بعد نیٹو آئندہ نسلوں کی آزادی اور جمہوریت کیلئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ حالانکہ ابھی سفر جاری ہے لیکن ہم پہلے دن سے جانتے تھے ایک روز ہم یہ سنگ میل بھی عبور کرلیں گے۔
بلنکن کا کہنا تھا کہ سوئیڈن نے یوکرین پر روسی حملے کے بعد اپنی 200 سالہ عدم الحاق کی پالیسی کو ختم کرکے نیٹو میں شمولیت کیلئے درخواست دی، یہ کوئی اچھنبے کی بات نہیں تھی بلکہ ایک ایسا معاملہ تھا جو واضح طور پر نظر آ رہا تھا۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل اسٹولٹن برگ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ سوئیڈن اپنے ساتھ قابل مسلح افواج اور فرسٹ کلاس دفاعی صنعت بھی لا رہا ہے جس سے یہ اتحاد زیادہ مضبوط اور زیادہ محفوظ ہو گیا ہے۔
سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت کے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے روس کا کہنا تھا کہ وہ اپنے دفاع کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں گے۔