مصبا ح لطیف (اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)
راولپنڈی: سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔
خصوصی عدالت کے جج نے اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کی جس میں عدالت نے گزشتہ سماعت پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے آج کی تاریخ مقرر کر رکھی تھی۔
سائفر کیس کی منگل کے روز ہونے والی سماعت میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی جس کے بعد عدالت نے فرد جرم کی کارروائی اگلی سماعت تک مقرر کردی۔
گزشتہ سماعت پر چالان کی نقول تقسیم نہ ہونے پرفرد جرم کی کارروائی نہیں ہوسکی تھی تاہم عدالت نے ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی اور کیس کی سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کردی۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں شیر افضل مروت نے کہا کہ عدالت کو بتایا کہ بغیرچالان نقول فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو پنجرہ نما کمرے میں رکھا گیا ہے، ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے، انہیں 9 مئی واقعات میں پھنسانے کی کوشش ہورہی ہے، 22 افراد کے ذریعے بیان حلفی لیے گئے، چیرمین پی ٹی آئی کے ملٹری کورٹ ٹرائل کی کوشش کی جارہی ہے، ہم جیل میں سماعت کو دوبارہ عدالت میں چیلنج کرنے جارہے ہیں۔
اس موقع پر ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر شاہ خاور نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ملزمان کے وکلا نے اعتراض اٹھایا کہ چالان کی نقول نہیں دی گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ اب پیر 23 اکتوبر کو فرد جرم کی کارروائی کی سماعت ہوگی، 23 اکتوبر کو چارج فریم ہوگا اور فرد جرم عائد ہوگی جس کے بعد سائفر کیس کا باقائدہ ٹرائل شروع ہوگا۔
خیال رہےکہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے امریکا میں پاکستانی سفیر کے مراسلے یا سائفرکو بنیاد بنا کر ہی اپنی حکومت کے خلاف سازش کا بیانیہ بنایا تھا جس میں عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے میں امریکا کا ہاتھ ہے تاہم قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سائفر کو لے کر پی ٹی آئی حکومت کے مؤقف کی تردید کی جاچکی ہے۔
اس کے علاوہ سائفر سے متعلق عمران خان اور ان کے سابق سیکرٹری اعظم خان کی ایک آڈیو لیک سامنے آئی تھی جس میں عمران خان کو کہتے سنا گیا تھا کہ ’اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، بس صرف یہ کھیلنا ہے کہ اس کے اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی جس پر اعظم خان نے جواب دیا کہ میں یہ سوچ رہا تھا کہ اس سائفر کے اوپر ایک میٹنگ کر لیتے ہیں‘۔
اس کے بعد وفاقی کابینہ نے اس معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد کیا تھا۔
اعظم خان پی ٹی آئی کے دوران حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری تھے اور وہ وزیراعظم کے انتہائی قریب سمجھے جاتے تھے۔
سائفر کے حوالے سے سابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا تھا سائفر پر ڈرامائی انداز میں بیانیہ دینے کی کوشش کی گئی اور افواہیں اور جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں جس کا مقصد سیاسی فائدہ اٹھانا تھا۔