مشال ارشد سی ایم انڈرگراونڈ نیوز
مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز نے ایف آئی اے میں پیش ہو کر تحریری جواب جمع کروا دیا۔
ایف آئی اے کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ نیب کے کیس میں 22 ماہ پابند سلاسل رہا، ایک دھیلے کی کرپشن یا منی لانڈرنگ ثابت نہیں ہو سکی، ایف آئی اے نے پچھلی پیشی پر میرے متعلق جھوٹا بیان ٹی وی چینل پر چلوایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم نے 17 دسمبر 2020 کو مجھ سے کوٹ لکھپت جیل میں تفتیش کی، جو سوالات کیے گئے ان کے تفصیلی جوابات دیئے تھے، ایف آئی اے کو مزید تفتیش کرنے کا خیال 6 ماہ بعد کیوں آیا؟
قائد حزب اختلاف پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ ضمانت کے بعد ایف آئی اے نے نیب ریفرنس کے الزامات پر ہی کیوں تفتیش شروع کر دی، نیب نے میرے تمام اثاثہ جات کی مکمل چھان بین کی، میرے خلاف کسی قسم کی کوئی بے ضابطگی سامنے نہیں آسکی۔
حمزہ شہباز کا کہنا تھا میں اپنے تمام تر اثاثہ جات ایف بی آر اور الیکشن کمیشن میں ڈکلیئر کر چکا ہوں، اختیارات کے ناجائز استعمال پر بھی نیب عدالت میں کچھ ثابت نا کر سکا۔
انہوں نے اپنے جواب میں مزید کہا کہ ایف آئی اے کے بنائے گئے کیس سے حکومت کی بوکھلاہٹ صاف ظاہر ہوتی ہے، متعلقہ وفاقی وزیر نے اس متعلق کئی بار بیانات بھی دیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کی تفتیش سیاسی نوعیت کی تفتیش ہے، اپنا تحریری جواب تفتیشی ٹیم کے روبرو جمع کروا رہا ہوں، حکومتی ایما پر جھوٹے،بے بنیاد الزامات لگا کر ایف آئی اے متنازع حیثیت اختیار کر چکا ہے۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ تمام سوالات کے جواب دینے کے بعد مزید تفتیش کی گنجائش نہیں رہی۔