مشال ارشد سی ایم انڈرگراونڈ نیوز
افغانستان پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد قائم ہونے والی طالبان کی عبوری حکومت کے مطالبے کے باوجود اقوام متحدہ کی 76 ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس سے اشرف غنی کی سابق حکومت کے نمائندے غلام اسحاق زئی کے خطاب کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
اقوام متحدہ کی 76 ویں جنرل اسمبلی کے شیڈول کے مطابق، افغانستان کو اجلاس کے آخری روز یعنی آج خطاب کرنا ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی نے 20 ستمبر 2021 کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کو خط لکھتے ہوئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
خط میں امیر خان متقی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب کےخواہشمند ہیں لہٰذا انہیں اجازت دی جائے۔
تکنیکی طور پر اقوام متحدہ کے لیے کسی بھی شخص کو سفیر یا مندوب نامزد کرنے کی درخواست کا جائزہ 9 رکنی کمیٹی لیتی ہے جس میں امریکا ، چین اور روس کے نمائندے بھی شامل ہوتے ہیں۔
تاہم اب اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار کی جانب سے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کو بتایا گیا ہے کہ طالبان کی عبوری حکومت کی جانب سے بھیجی جانے والی درخواست پر غور کیلئے میٹنگ کا انعقاد نہیں کیا جاسکا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق، سفارت کار کا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے اقوام متحدہ کو درخواست تاخیر سے بھیجی گئی ہے جس کے باعث سابق افغان صدر اشرف غنی کی حکومت کے نمائندے اسحاق زئی کے جنرل اسمبلی سے اجلاس سے خطاب کی راہ ہموار ہوگئی ہے جنہیں اقوام متحدہ کی جانب سے اب بھی اقوام متحدہ میں افغانستان کا نمائندہ تسلیم کیا جاتا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق، اگر اسحاق زئی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہیں تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ وہ اس دوران طالبان پر لگائی جانے والی پابندیوں کو مزید سخت کرنے کا مطالبہ کریں گے جیسا کہ انہوں نے 9 ستمبر کو سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کے دوران کیا تھا۔
مزید برآں میانمار میں فوجی بغاوت کے نتیجے میں آنے والی حکومت کے تنازع کی وجہ سے اس بار میانمار کا نمائندہ بھی جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب نہیں کرسکے گا۔