ابوظبی (خصوصی رپورٹ)
ابوظبی میں مقیم غیر مسلم تارکین کے لیے خصوصی عائلی قوانین (فیملی لاز) متعارف کرائے ہیں۔ اماراتی نیوز ایجنسی (وام) کے مطابق امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زاید آل نھیان نے نئے قانون کی منظوری دے دی ہے۔ ریاست ابوظبی میں نافذ ہونے والا قانون غیر مسلموں پر لاگو ہوگا جس میں عالمی قانونی شقوں پر عمل کیا جائے گا۔ مذکورہ قانون نافذ کرنے کا مقصد ریاست میں مقیم غیرمسلموں کے حالات سے ہم آہنگی اور ملک میں قیام کے دوران ان کے عائلی معاملات کو سلجھانا ہے۔ ابوظبی عدلیہ کے سکریٹری اور قانونی مشیر یوسف سعید العبری نے کہا ہے کہ ’ریاست ابوظبی میں مقیم غیر مسلموں کے لیے نافذ ہونے والا عائلی قانون اپنی نوعیت کا منفرد تجربہ ہے‘۔ مذکورہ قانون پر منظوری حاصل کرنے سے پہلے اسے دنیا میں رائج قوانین کے مطابق ڈھالنے کے بعد انتہائی غور فکر کے بعد تیار کیا گیا ہے‘۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’غیر مسلموں کے لیے عائلی قوانین کے لیے عدلیہ کے تحت الگ یونٹ قائم کیا گیا ہے جہاں عدالتی کارروائی عربی اور انگریزی زبان میں ہوگی‘۔ نئے عائلی قوانین میں 20 سے زیادہ دفعات شامل کی گئی ہیں جو نجی زندگی کے ہر پہلو کا احاطہ کرتے ہیں‘۔
غیر مسلموں کے لیے نافذ کئے جانے والے قانون کی ایک شق شادی بیاہ اور طلاق کے قوانین پر مشتمل ہے ۔ اس کی دوسری شق زوجین کے حقوق و واجبات کے متعلق ہے جس میں طلاق کی صورت میں جائیداد کی تقسیم اور مالی معاملات ہیں۔ نئے قانون کی تیسری شق میں طلاق کے بعد بچوں کی کفالت کے معاملات ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’نئے قانون کے چوتھی شق وصیت اور ترکہ کے متعلق ہے جس میں ریاست میں مقیم غیرمسلم کو اپنی پوری جائیداد یا اس میں سے کچھ حصہ کسی کو صیت کرنے کا اختیار ہے۔