مشال ارشد سی ایم انڈر گراؤنڈ نیوز
دنیا بھر میں پائی جانے والی تتلیوں کی ایک قسم کو معدومی کا خطرہ لاحق ہے اور سائنسدانوں نے منارچ بٹر فلائی کو خطرے سے دوچار کیڑوں کی فہرست میں شامل کرلیا ہے کیونکہ ان کی تعداد میں بہت تیزی سے کمی آئی ہے۔
نارنجی اور سیاہ دھاریوں والی اس تتلی کو پہلی بار معدومی کے خطرے دوچار جانداروں کی ریڈ لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔
انٹرنیشنل یونین فار دی کنزرویشن آف نیچر نے دنیا بھر میں سب سے زیادہ پہچانی جانے والی تتلی کی اس قسم کو ریڈ لسٹ میں شامل کیا جو معدومی کے قریب ہے۔
ایک تخمینے کے مطابق صرف شمالی امریکا میں منارچ بٹر فلائی کی آبادی میں گزشتہ 10 برسوں کے دوران 22 سے 72 فیصد تک کمی آئی ہے۔
مشی گن یونیورسٹی کے بائیولوجسٹ نک ہداد نے بتایا کہ ہم منارچ بٹر فلائی کی آبادی میں کمی کی شرح پر فکرمند ہیں، کیونکہ اس سے یہ اندازہ لگانا بہت آسان ہے کہ کتنی جلد یہ تتلی ماضی کا قصہ بن جائے گی۔
نک ہداد تتلی کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے والے ماہرین کا حصہ نہیں، ان کا تخمینہ ہے 1990 کی دہائی کے بعد سے مشرقی امریکا میں تتلی کی اس قسم کی آبادی میں 85 سے 95 فیصد کمی آئی ہے۔
شمالی امریکا میں لاکھوں تتلیاں موسم کے مطابق ایک سے دوسرے مقام کی جانب ہجرت کرتی ہیں۔
وسطی میکسیکو کے پہاڑوں میں سرد موسم کے دوران یہ تتلیاں شمال کی جانب چلی جاتی ہیں اور ہزاروں میل کا فاصلہ طے کرنے کے دوران ان کی نئی نسلیں بھی پیدا ہوتی ہیں۔
یہ نئی نسلیں جنوبی کینیڈا پہنچنے کے بعد موسم گرما کے اختتام پر دوبارہ میکسیکو کا سفر کرتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق رہائش کے مقامات سے محرومی اور زراعت کے لیے کیڑے مار ادویات کے استعمال میں اضافے کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں سے تتلیوں کی آبادی متاثر ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ تتلیوں کو بچانے کے لیے بہت کچھ کرسکتے ہیں یا کم از کم ایک پودا ہی لگا سکتے ہیں۔
امریکا میں منارچ بٹر فلائی کو ابھی تک معدومی کے خطرے سے دوچار جانداروں کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا مگر متعدد ماحولیاتی گروپس کا ماننا ہے کہ ایسا کیا جانا چاہیے۔
انٹرنیشنل یونین فار دی کنزرویشن آف نیچر نے یہ بھی اعلان کیا کہ ٹائیگرز کی آبادی میں 2015 کے مقابلے میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
نئے اعدادوشمار کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 3726 سے 5578 ٹائیگرز موجود ہیں۔