مشال ارشد سی ایم انڈر گراؤنڈ نیوز
ممنوعہ فنڈنگ کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مرکزی قیادت کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالے جانےکا امکان ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کے قائدین کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں الیکشن کمیشن کے فیصلےکی روشنی میں مزیدکارروائی کے لیے سپریم کورٹ جانےکا فیصلہ کیا گیا ہے، تمام اتحادی سپریم کورٹ سےفل کورٹ تشکیل دینےکا مطالبہ کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ پی ٹی آئی کے خلاف الیکشن کمیشن کے فیصلے پر مزید پیش رفت کے لیے رہنما پیپلز پارٹی خورشید شاہ کی سربراہی میں سیاسی کمیٹی قائم کی گئی ہے، سیاسی کمیٹی میں خورشید شاہ ، نوید قمر ، مریم اورنگزیب ، رانا ثناء اللہ اور ایاز صادق شامل ہیں۔
اس کے علاوہ قانونی کارروائی کے لیے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ کی سربراہی میں قانونی کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے، قانونی کمیٹی میں اعظم نذیرتارڑ ، فاروق ایچ نائیک ، رانا ثناء اللہ اور کامران مرتضیٰ شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق دونوں کمیٹیاں کل 2 بجے اتحادیوں کے اجلاس میں اپنی سفارشات پیش کریں گی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کے نام ای سی ایل میں ڈالے جانےکا امکان ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کے معاملے کو مثال بنایا جائےگا۔
خیال رہےکہ الیکشن کمیشن نے 8 سال بعد پاکستان تحریک انصاف کی ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنادیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈنگ لی، ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے پر پی ٹی آئی کو شوکاز نوٹس بھی جاری کر دیا گیا ہے، فیصلے میں کہا گیا ہےکہ کیوں نہ ان کے ممنوعہ فنڈز ضبط کیے جائیں، الیکشن کمیشن دفتر قانون کے مطابق باقی کارروائی بھی شروع کرے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ پی ٹی آئی کے خلاف الیکشن کمیشن کے فیصلے پر مزید پیش رفت کے لیے رہنما پیپلز پارٹی خورشید شاہ کی سربراہی میں سیاسی کمیٹی قائم کی گئی ہے، سیاسی کمیٹی میں خورشید شاہ ، نوید قمر ، مریم اورنگزیب ، رانا ثناء اللہ اور ایاز صادق شامل ہیں۔
اس کے علاوہ قانونی کارروائی کے لیے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ کی سربراہی میں قانونی کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے، قانونی کمیٹی میں اعظم نذیرتارڑ ، فاروق ایچ نائیک ، رانا ثناء اللہ اور کامران مرتضیٰ شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق دونوں کمیٹیاں کل 2 بجے اتحادیوں کے اجلاس میں اپنی سفارشات پیش کریں گی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کے نام ای سی ایل میں ڈالے جانےکا امکان ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کے معاملے کو مثال بنایا جائےگا۔
خیال رہےکہ الیکشن کمیشن نے 8 سال بعد پاکستان تحریک انصاف کی ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنادیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ پی ٹی آئی کے خلاف الیکشن کمیشن کے فیصلے پر مزید پیش رفت کے لیے رہنما پیپلز پارٹی خورشید شاہ کی سربراہی میں سیاسی کمیٹی قائم کی گئی ہے، سیاسی کمیٹی میں خورشید شاہ ، نوید قمر ، مریم اورنگزیب ، رانا ثناء اللہ اور ایاز صادق شامل ہیں۔
اس کے علاوہ قانونی کارروائی کے لیے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ کی سربراہی میں قانونی کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے، قانونی کمیٹی میں اعظم نذیرتارڑ ، فاروق ایچ نائیک ، رانا ثناء اللہ اور کامران مرتضیٰ شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق دونوں کمیٹیاں کل 2 بجے اتحادیوں کے اجلاس میں اپنی سفارشات پیش کریں گی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کے نام ای سی ایل میں ڈالے جانےکا امکان ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کے معاملے کو مثال بنایا جائےگا۔
خیال رہےکہ الیکشن کمیشن نے 8 سال بعد پاکستان تحریک انصاف کی ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنادیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ پی ٹی آئی کے خلاف الیکشن کمیشن کے فیصلے پر مزید پیش رفت کے لیے رہنما پیپلز پارٹی خورشید شاہ کی سربراہی میں سیاسی کمیٹی قائم کی گئی ہے، سیاسی کمیٹی میں خورشید شاہ ، نوید قمر ، مریم اورنگزیب ، رانا ثناء اللہ اور ایاز صادق شامل ہیں۔
اس کے علاوہ قانونی کارروائی کے لیے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ کی سربراہی میں قانونی کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے، قانونی کمیٹی میں اعظم نذیرتارڑ ، فاروق ایچ نائیک ، رانا ثناء اللہ اور کامران مرتضیٰ شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق دونوں کمیٹیاں کل 2 بجے اتحادیوں کے اجلاس میں اپنی سفارشات پیش کریں گی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کے نام ای سی ایل میں ڈالے جانےکا امکان ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کے معاملے کو مثال بنایا جائےگا۔
خیال رہےکہ الیکشن کمیشن نے 8 سال بعد پاکستان تحریک انصاف کی ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنادیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈنگ لی، ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے پر پی ٹی آئی کو شوکاز نوٹس بھی جاری کر دیا گیا ہے، فیصلے میں کہا گیا ہےکہ کیوں نہ ان کے ممنوعہ فنڈز ضبط کیے جائیں، الیکشن کمیشن دفتر قانون کے مطابق باقی کارروائی بھی شروع کرے۔