(مصبا ح لطیف اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)
امیر جماعت اسلامی کراچی اور میئر کے امیدوار حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ اگر منتخب نمائندوں کو گرفتار اور غائب کر کے ہی جیتنا ہے تو حکومت سندھ مجھے ہی گرفتار کرلے ، نہ جماعت اسلامی کا امیدوار ہو گا اور نہ پیپلزپارٹی کو اپنا امیدوار جتوانے میں مشکل ہوگی۔
میئر کراچی جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان بنیں گے یا پھر پیپلزپارٹی کے مرتضیٰ وہاب؟ فیصلہ آج ہوجائے گا۔کراچی میں میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کے لیے آج آرٹس کونسل آوڈیٹوریم میں پولنگ ہوگی۔
بدھ کی رات کو ادارہ نور حق میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم نے پوری پلاننگ کر لی ہے، صبح ان شاءاللہ جماعت اسلامی کا میئر بنے گا ،جو لوگ گرفتاری اور اغوا سے بچ گئے ہیں وہ ایوان میں پہنچیں گے اور پیپلز پارٹی کو سرپرائز دیں گے۔
میئرکراچی کے لیے جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ نعیم الرحمان نےکہا کہ لوگوں کو جماعت اسلامی کی کامیابی ہضم نہیں ہوئی، آر او اور ڈی آر او کے ذریعے جماعت اسلامی سے 17 یوسیز چھینی گئیں ، جب ہم وڈیرا مائنڈ سیٹ کی بات کرتے ہیں تو یہ سندھی مہاجر تفریق کی بات کرتے ہیں، سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی نے اقلیتی برادری تک کو نہیں چھوڑا۔
انہوں نے بتایا کہ آج رات کو بھی تحریک انصاف کے اقلیتی رکن کے گھر چھاپہ مارا گیا ہے، اس صورتحال میں اگر ہم الیکشن کمیشن کو پیپلزپارٹی کی اے ٹیم کہتے ہیں تو وہ ناراض ہوتے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اگر تمام لوگ ایوان میں آگئے تو ہمارے 192 ووٹ ہوں گے،ہم نے پوری پلاننگ کرلی جماعت اسلامی کا میئر بنے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 15 جنوری کی شام سے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے کا سلسلہ شروع ہوا، الیکشن کمیشن کا کام شفاف انتخابات کروانا ہے اور ہم 9 ٹاؤن بدترین دھاندلی کے بعد جیت چکے ہیں،میئر کا الیکشن ایک رسمی الیکشن ہونا چاہیے،کون سی وجہ ہے جس کی وجہ سے پیپلز پارٹی کہتی ہے ہمارا میئر آئے گا۔
واضح رہے کہ میئر کا عہدہ حاصل کرنے کے لیے 184 نشستیں درکار ہوں گی۔
جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کا اتحاد ہے تو پیپلز پارٹی کو پی ٹی آئی کے ناراض چیئرمینز ،ن لیگ اور جے یو آئی ف کی حمایت حاصل ہے۔
اگر نمبر گیم کی بات کی جائے تو جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ نعیم الرحمان کو پیپلز پارٹی کے نامزد امیدوار مرتضیٰ وہاب پر سبقت حاصل ہے تاہم پی ٹی آئی کے کچھ یوسی چیئرمینوں کی جانب سے حافظ نعیم الرحمان کو ووٹ نہ دینے کا اعلان سامنے آنے کے بعد صورتحال دلچسپ موڑ اختیار کر چکی ہے۔