(مصبا ح لطیف اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)
پشاور: پولیس نے 9 مئی کے روز چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد ریڈیو پاکستان میں توڑپھوڑ اور جلاؤگھیرا ؤکرنے والے اہم کردارکی نشاندہی کردی۔
ذرائع کے مطابق جیوفینسنگ سے پتا چلا ہےکہ ریڈیو پاکستان واقعے میں مبینہ طورپرپی ٹی آئی کاسابق ایم پی اے آصف خان ملوث ہےجو مظاہرین سے مسلسل رابطے میں تھا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ توڑپھوڑاورجلاؤ گھیراؤ کےالزام میں گرفتار 51 ملزمان کے بیانات قلم بند کیے گئے ہیں جس میں بتایا گیا کہ دوران احتجاج آصف خان مظاہرین کو توڑپھوڑ اور جلاؤگھیراؤکی ہدایات دیتا رہا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ریڈیو پاکستان واقعہ کے بعد سابق ایم پی اے موبائل بند کرکے روپوش ہے۔
پشاور پولیس کا کہنا ہے پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے آصف خان کےخلاف تھانا شرقی میں مقدمہ درج ہے، ملزم کے خلاف درج ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات شامل ہیں۔
عمران خان کی گرفتاری کے بعد مظاہرین نے پشاو میں ریڈیو پاکستان پر دھاوا بول دیا
9 مئی کے روز عمران خان کی گرفتاری کے بعد پشاور میں مشتعل مظاہرین نے ریڈیو پاکستان کی عمارت میں ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے دفتر میں آگ لگائی تھی۔
ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان طاہر حسن کے مطابق سیکڑوں شرپسندوں نے اچانک دھاوا بولا، ریڈیو پاکستان پشاور کا گیٹ توڑ کر اندر داخل ہوئے، مشتعل افراد نے نیوز روم اور مختلف سیکشنز میں تباہی مچائی، توڑ پھوڑ کی، اسٹاف پر تشدد کیا اور آگ لگادی، مختلف سیکشنز میں آگ لگنے سے ریکارڈ اور دیگر سامان جل کر خاکستر ہوگیا۔
گزشتہ ماہ پولیس نے ریڈیو پاکستان کے مرکزی گیٹ توڑنے والے ملزم کو گرفتار کرلیاتھا۔
پولیس کے مطابق ملزم محمد عمر نے گیٹ توڑنے کے بعد اسے کباڑ کی دکان میں 9 ہزار روپے میں فروخت کیا تھا جسے پولیس نے برآمد کرلیا۔
عمران خان کو کیوں گرفتار کیا گیا تھا؟
9 مئی کے روز قومی احتساب بیورو (نیب) نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو القادر ٹرسٹ کے نیب کیس میں گرفتار کیا تھا جس کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں کے دوران ریاستی اور فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچایا گیا تھا اس دوران پرتشدد مظاہرین نے قائم پاکستان کے تاریخی ریڈیو اسٹیشن کو بھی آگ لگادی تھی۔