(مصباح لطیف اے ای انڈر گراؤنڈ نیوز)
مراکش میں چند روز قبل آنے والا 6.8 شدت کا زلزلہ جہاں ہزاروں زندگیاں نگل گیا وہیں ایک ہی جماعت کے 32 طالب علم بھی منوں مٹی تلے چلے گئے۔
برطانوی خبر رساں ادارے( بی بی سی) کے مطابق شدید زلزلے نے جہاں مراکش کو ہلا کر رکھ دیا وہیں پہاڑی علاقے میں قائم گاؤں اداسیل میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اداسیل زلزلے کے مرکز کے قریب تھا اسی وجہ سے وہاں بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے اور زلزلہ اپنے ساتھ ایک ہی جماعت کے 32 طالب علموں کی زندگی بھی ختم کرگیا۔
بتایا جارہا ہے کہ طالب علموں کی عمریں 6 سے 12 سال کے درمیان تھیں جو کامیاب مستقبل کے خواب سجائے اسکول میں تعلیم حاصل کرنے آتے تھے۔
بی بی سی نے تباہ ہونے والے اسکول کی استاد مس الفاڈیل سے گفتگو کی جنہوں نے اپنے شاگردوں کو کھو دینے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
الفاڈیل کی جانب سے بتایا گیا کہ وہ اسکول میں عربی اور فرانسیسی زبان کی استاد تھی اور ہماری آخری کلاس جمعہ کی رات زلزلہ آنے سے ٹھیک پانچ گھنٹے پہلے تھی۔
انہوں نے طالب علموں کے ساتھ مل کر پیر کی صبح کو اسکول کی اسمبلی میں مراکش کا قومی ترانہ پیش کرنے کا منصوبہ بنایا تھا جس کیلئے وہ طالب علموں کو قومی ترانہ سیکھانے کی تیاری کر رہی تھیں تاہم زلزلے نے میری پوری کلاس ہی ویران کر دی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ زلزلے کے باعث مراکش میں 530 تعلیمی اداروں کو نقصان پہنچا جن میں سے کچھ تو مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔
یاد رہے کہ 8 ستمبر کی شام مراکش میں آنے والے 6.8 شدت کے زلزلے کے باعث اب تک 3 ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ ہزاروں افراد زخمی اور سینکڑوں مکانات اور کاروباری مراکز زمیں بوس ہو گئے۔