اسلام آباد/لندن -عارف چودھری
صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی نو لاکھ فوج کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالی عروج پر پہنچ چکی ہے اور گزشتہ روزمقبوضہ کشمیرکے ضلع بارہ مولہ، کپواڑہ اور دیگر شہروں میں گھر گھر سرچ آپریشن کے دوران 3کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا اور مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی بند ہے جس سے مودی سرکار کی مقبوضہ ریاست میں دہشت گردی عیاں ہوتی ہے۔ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم و بربریت بند کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے کیونکہ مودی اگلے سال بھارت میں ہونے والے عام انتخابات میں کامیابی کے لئے کوئی بھی فالس فلیگ آپریشن یا اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر سکتا ہے جیسا کہ وہ ماضی میں بھی کرتا رہا ہے لہذا ہمیں بھارت کی سازشوں اور ریشہ دوانیوں کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنے اور ان کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے دنیا کے ہر فورم پر موثر انداز میں کشمیری عوام کی آواز پہنچانی ہو گی اور بھارت کے مکروہ عزائم کو بے نقاب کرنا ہو گا۔ جبکہ اس سلسلے میں اوورسیز کشمیری بالخصوص برطانیہ میں مقیم کشمیری مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کے خلاف اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کشمیری عوام کی آواز انٹرنیشنل کمیونٹی تک پہنچانے کے لئے اپنا رول ادا کریں اور مودی کی ہندوتوا پالیسیوں اور مقبوضہ کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی کا سفارتی سطح پر منہ توڑ جواب دینے کے لئے مسئلہ کشمیر کو جارحانہ انداز میں اُجاگر کرنے کے لئے اُٹھ کھڑے ہوں اور دنیا کو باور کرا دیں کہ جب تک مقبوضہ کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد نہیں ہو جاتا اُس وقت تک کشمیری چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ لہذا دنیا کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اُن کا حق خودارادیت دلوانے کے لئے آگے بڑھے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج یہاں ایوان صدر کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں جموں وکشمیر حق خودارادیت موومنٹ انٹرنیشنل کے چیئرمین راجہ نجابت حسین سے ایک تفصیلی ملاقات میں کیا۔ اس موقع پر صدر آزادجموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزید کہا کہ بیرون ملک آباد کشمیری مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آواز بنیں اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریشہ دوانیوں کے خلاف دنیا بھر میں ایک موثر آوازبنیں اوربھارت کو دفاعی پوزیشن پر لا کھڑا کریں کیونکہ بھارت نے 05اگست2019ء کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالی شروع کر دی ہے اور کشمیری عوام پر عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر کی ڈیمو گرافی تبدیل کرنے کے لئے چالیس لاکھ سے زائد غیر ریاستی ہندوؤں کو جعلی ڈومیسائل جاری کیے گئے جبکہ اسی طرح مقامی آبادی کو بے گھر کیا جا رہا ہے تاکہ غیر ریاستی لوگوں کو وہاں آباد کر کے بھارت آبادی کے تناسب کو اپنے حق میں کر سکے اور اسی طرح وہاں کی حلقہ بندیاں تبدیل کی جارہی ہیں جس سے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ایک ہندو وزیر اعلیٰ لانے کی راہ ہموار کرنا چاہتاہے اور اس طرح سے وہ مسئلہ کشمیر کو ختم اور مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنا چاہتا ہے۔ لہذا ایسی صورتحال میں جبکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے بڑے پیمانے پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑ رکھے ہیں انٹرنیشنل کمیونٹی کو اس کا نوٹس لینا چاہیے اور مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالی بند کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے جبکہ اس سلسلے میں بیرون ملک آباد کشمیری بالخصوص برطانیہ میں آباد کشمیری جارحانہ انداز میں مسئلہ کشمیر کو اُجاگر کرنے کے لئے اُٹھ کھڑے ہوں اور دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کی جانب مبذول کرانے کے لئے ہر فورم پر آواز بلند کریں۔ جبکہ اسی طرح برطانوی پارلیمنٹ اور دیگر جگہوں پر بھی کشمیری عوام کی آواز بنتے ہوئے اقوام متحدہ کی قراردوں کے مطابق اُن کو اُن کا حق خوداردیت دلوانے کے لئے اپنا کردار اد کریں۔