مصبا ح لطیف (اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسرائیل کی جانب سے غزہ سے فلسطینیوں کے انخلا کے الٹی میٹم کو خطرناک اور تشویشناک قرار دیا ہے۔
اسرائیل نے فلسطینیوں کو 24 گھنٹے میں غزہ خالی کرنےکا حکم دے رکھا ہے جبکہ فلسطینیوں نے اسرائیلی الٹی میٹم کو مسترد کرتے ہوئے اپنے علاقے چھوڑنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔
سعودی عرب نے بھی اسرائیل کی جانب سے سویلین آبادی کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے غزہ سے فلسطینیوں کے جبری انخلا کو مسترد کر دیا ہے اور اس حوالے سے سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے برطانوی ہم منصب اور یورپی یونین کے اعلیٰ عہدیدار کو فون کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی پابندی کرے اور غزہ کی ناکہ بندی ختم کر کے امدادی اشیا کی ترسیل کی اجازت دی جائے۔
اب اس حوالے سے یو این سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کو غزہ سے انتہائی مختصر نوٹس پر بڑےپیمانے پر انخلا کے تباہ کن انسانی اثرات مرتب ہو سکتےہیں۔
انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ انخلا کا حکم کم ازکم 11 لاکھ فلسطینیوں پر لاگو ہوگا، متاثرہ علاقے پہلے ہی اسرائیلی محاصرے اور بمباری کی زد میں ہیں، متاثرہ فلسطینی علاقے ایندھن، بجلی، پانی اور خوراک سے بھی محروم ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں 2 لاکھ سے زائد لوگ اقوام متحدہ کے تحت پناہ گاہوں میں رہ رہےہیں، لوگوں کو اسکولوں، ہیلتھ سینٹرز اور کلینکس میں بھی رکھا گیا ہے، انخلا کے اسرائیلی حکم کا نفاذ ہزاروں بچوں پر بھی ہوگا، غزہ کی تقریبا آدھی آبادی 18 سال سےکم عمر افراد پرمشتمل ہے اور غزہ کا شمار دنیا کےسب سے زیادہ گنجان آباد مقامات میں ہوتا ہے۔
یو این سیکرٹری جنرل نے اسرائیل کے غزہ خالی کرنے کے الٹی میٹم کو انتہائی تشویشناک اور خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ متاثرہ فلسطینی علاقے پہلے ہی اسرائیلی بمباری سے ملبےکا ڈھیر بن چکے ہیں۔