مصبا ح لطیف (اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے بجلی کی لوڈشیڈنگ سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ میں جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پیسکو کی اپیل پر سماعت کی جس دوران پیسکو کے وکیل نے کہا کہ ہائیکورٹ نے لوڈشیڈنگ پر حکام کے خلاف مقدمات درج کرانے کا حکم دیا ہے، لوڈشیڈنگ پورے ملک کا مسئلہ ہے اورپیسکو حکام پر مقدمات بلاجواز ہوں گے۔
دوران سماعت جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ اس معاملے میں کئی تکنیکی نکات بھی آسکتے ہیں، عدالت کیسے جائزہ لے گی؟ جن فیڈرز سے ریکوری نہیں ہورہی ان کا کیا کریں گے؟
عدالت نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ کا لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا حکم قانون کے خلاف ہے۔
عدالت نے بجلی کی لوڈشیڈنگ سے متاثرہ افراد کو نیپرا سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ قانون میں ڈسکوزکے خلاف نیپرا اتھارٹی اور ٹریبونل کے فورم قائم کیے گئے ہیں، متعلقہ فورم کے ہوتے ہوئے ہائیکورٹ براہ راست حکم جاری نہیں کرسکتی۔
بعد ازاں عدالت نے پیسکو کی اپیل منظور کرتے ہوئے ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔