Reg: 12841587     

عدالت سے آئین شکنی کے مرتکب قرار دیے جانے کے بعد صدر کو مستعفی ہوجانا چاہیے، اسحاق ڈار

مصبا ح لطیف (اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)

مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ سے دو مرتبہ آئین شکنی کے مرتکب قرار دیے جانے کے بعد صدر عارف علوی کو اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے مستعفی ہوجانا چاہیے ۔ 

اسحاق ڈار نے جیو نیوز کے پروگرام جرگہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر چیئرمین پی ٹی آئی اسلام آباد پر چڑھائی کی دھمکی نہ دیتے تو ن لیگ مئی 2022 میں اسمبلی تحلیل کر دیتی، چیئرمین پی ٹی آئی کی دھمکی کے بعد نوازشریف نے اسمبلی توڑنے کا فیصلہ تبدیل کیا۔

سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار  سے سوال کیا گیا کہ کیا ن لیگ اقتدار میں آکر جنرل پاشا، جنرل ظہیر،جنرل باجوہ اور جنرل فیض کیخلاف کارروائی کرے گی؟

جس پر جواب دیتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ماضی میں جو اقدامات ہوئے ہیں انہیں کسی کارروائی کے بغیر یونہی نہیں چھوڑنا چاہیے، ماضی میں اسٹیبلشمنٹ کے لوگوں نے پی ٹی آئی کی سہولت کاری کی، اس معاملے کیلئے ٹُرتھ اینڈ ری کنسیلی ایشن کمیشن بننا چاہیے، ن لیگ حکومت میں آئی تو ٹرٹھ اینڈ ری کنسیلی ایشن کمیشن بنانے کا کہوں گا۔

انہوں نے کہا کہ  ٹرتھ اینڈ ری کنسیلی ایشن کمیشن میثاق جمہوریت کا نامکمل ایجنڈا ہے ، وہ کمیشن یہ رپورٹ بنائے کہ ماضی میں کس کا کیا کردار رہا ہے۔

سینیئر ن لیگی رہنما نے کہا کہ حلقہ بندی کے کام میں الیکشن کمیشن نے وقت کی بچت کی ہے، حلقہ بندیوں کی وجہ سے خدشہ تھا کہ الیکشن فروری کے آخر میں ہوں گے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ 16 مہینے معیشت کی بہتری کیلئے نہیں تھے، نوازشریف کیلئے مشکل فیصلہ تھا کہ 16 مہینے کی حکومت لیں یا نہ لیں، اگر 16 مہینے کی حکومت نہیں لیتے تو پاکستان ڈیفالٹ ہوجاتا، کچھ بین الاقوامی قوتیں بھی چاہتی تھیں کہ پاکستان ڈیفالٹ کرے۔

اسحاق ڈارکا کہنا تھا کہپاکستان کو سری لنکا بننے سے بچانے اور ڈیفالٹ سے بچانے کا معاملہ تھا، کسی نے اتنا ترقیاتی کام نہیں کیا جتنا مسلم لیگ ن نے کیا۔

عام انتخابات میں سیاسی پارٹیوں کے ساتھ اتحاد اور ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملکی سطح پر تو نہیں البتہ سیٹ ٹو سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوسکتی ہے، پیپلزپارٹی کے ساتھ بھی سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوسکتی ہے۔

پارٹی کے ناراض رہنماؤں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے ایک سینیئر ساتھی نے شاہد خاقان سے بات کی تھی، وہ نہیں آئے، انہیں آنا چاہیے تھا۔ 

انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار سے نوازشریف کا دہائیوں کا تعلق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ ملٹری لیڈر شپ انتہائی ایماندار اور قابل ہے، نواز شریف کا فوج سے پھڈا نہیں ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Previous Post

نہتے شہریوں پر اسرائیل کے ایک رات میں ڈھائی ہزار حملے، مزید 280 فلسطینی شہید

Next Post

پارٹی کسی ریاستی ادارے سے لڑائی نہیں کرے گی: تحریک انصاف

Related Posts
Total
0
Share