مصبا ح لطیف (اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)
غزہ میں مکمل کمیونیکیشن بلیک آؤٹ کے باعث اقوام متحدہ بھی غذا کی ترسیل سمیت اپنی دیگر امدادی سرگرمیاں روکنے پر مجبور ہو گیا۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (یو این آر ڈبلیو اے) کی ترجمان جولیٹ ٹوما کا کہنا تھا کہ کمیونیکیشن بلیک آؤٹ کے باعث رابطے کٹ جانے سے جمعے کے روز سے غزہ کیلئے غذائی اشیاء سمیت دیگر امدادی سامان کی ترسیل بند کرنی پڑ گئی ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی سے بات کرتے ہوئے جولیٹ ٹوما کا کہنا تھا کہ کمیونیکیشن بلیک آؤٹ میں توسیع کا مطلب غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جاری امدادی سرگرمیوں میں تعطل کی توسیع کرنا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے غزہ میں بڑے پیمانے پر بھوک و افلاس پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا تاہم اس تشویشناک صورتحال سے نمٹنے کیلئے کوشاں عالمی ادارے کو بھی اب مجبوراً غذائی اشیاء کی ترسیل سمیت اپنی دیگر سرگرمیاں روکنی پڑ گئی ہیں۔
اسرائیلی افواج کی جانب سے گزشتہ کئی ہفتوں سے غزہ میں بجلی، انٹرنیٹ اور ایندھن کی فراہمی کو مکمل طور پر روک لیا گیا تھا جبکہ متاثرہ فلسطینی شہریوں کیلئے انسانی بنیادوں پر آنے والی امداد کو بھی محدود داخلے اجازت دی جاتی رہی ہے جسے ورلڈ فوڈ پروگرام اور اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں کی جانب سے ناکافی قرار دیا جا چکا ہے۔
اقوام متحدہ کی جانب سے اپنی امدادی سرگرمیاں جاری رکھنے کیلئے ایندھن کی فراہمی کے مسلسل مطالبےکے بعد بلآخر مجبوراً اسرائیل نے روزانہ کی بنیاد پر ایندھن کے دو ٹرکوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دی ہے تاہم اقوام متحدہ نےایندھن فراہمی کی مقدار کو بھی امدادی سرگرمیاں جاری رکھنے کیلئے ناکافی کہتے ہوئے روزانہ ضروریات کے نصف سے بھی کم قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ غزہ میں مکمل کمیونیکیشن بلیک آؤٹ کے باعث وہاں امدادی سرگرمیوں میں مصروف عالمی اداروں سمیت غزہ کے 23 لاکھ سے زائد شہری محصور ہوکر رہ گئے ہیں اور ان کا دوسری دنیا سے رابطہ مکمل طور پر کٹ چکا ہے۔
ادھر امریکی سفارش پر اسرائیل نے غزہ میں اقوام متحدہ کو ایندھن کی بہت ہی قلیل مقدار 60 ہزار لیٹر (15 ہزار 850 گیلن) روزانہ مہیا کرنے کی حامی بھر لی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق اسرائیل نے کمیونیکیشن نیٹ ورک کیلئے بھی مزید 10 ہزار لیٹر ایندھن کی فراہمی پر رضامندی ظاہر کی ہے تاہم اقوام متحدہ کی جانب سے ایندھن کی مذکورہ مقدار کو ناکافی قرار دیا گیا ہے۔
جولیٹ ٹوما کے مطابق یو این آر ڈبلیو اے اور دیگر انسانی تنظیموں کو اپنی امدادری سرگرمیاں جاری رکھنے کیلئے روزانہ کی بنیاد پر کم از کم 1 لاکھ 20 ہزار لیٹر (31 ہزار 700 گیلن) ایندھن کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت مصر کی رفاح کراسنگ سے غزہ کیلئے انسانی امداد وہاں کی مجموعی ضروریات کے مقابلے میں صرف 10 فیصد کے برابر پہنچائی جا رہی ہے، جس سے غزہ میں بھوک و افلاس کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے جبکہ غزہ پٹی میں پانی کی عدم فراہمی کے باعث لوگ گندا پانی پینے پر مجبور ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے وبائی امراض پھوٹنے کا بھی خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔