مصبا ح لطیف (اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوران پیشی عدالت میں جج کو ڈانٹ دیا جس کے بعد جج نے امریکا کے سابق صدر کے وکیل کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنے مؤکل کو سنبھالو۔
ٹرمپ کے خلاف سول فراڈ کا مقدمہ دائر ہے،ان پر کاروباری اثاثوں کی زائد مالیت بتا کر بینکوں اور بیمہ کنندگان کو دھوکا دینے کا بھی الزام ہے۔
نیویارک اٹارنی جنرل نے عدالت سے ٹرمپ پر کم از کم 370 ملین ڈالر جرمانہ کرنے اور ان کے بیٹوں کے نیویارک میں کاروبار پر مستقل پابندی لگانے کی درخواست کی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق دوران سماعت ٹرمپ حتمی دلائل خود دینا چاہتے تھے تاہم بعض پابندیوں کو تسلیم کرنے سے انکار کی وجہ سے انہیں اجازت نہیں دی گئی تھی۔
جج آرتھر نے ٹرمپ کے وکیل کو سننے کے بعد سابق صدر کو اضافی مگر مختصر بیان کی اجازت دی تو ساتھ ہی کہا کہ وہ کمرہ عدالت کا احترام کریں۔
جج کی جانب سے خبردار کیے جانے کے باوجود ٹرمپ نے کمرہ عدالت کو انتخابی دنگل میں تبدیل کردیا، بولے پراسیکیوٹرز کی کوشش ہے کہ انہیں دوبارہ صدر بننے سے روکیں اور اگر وہ اس پر بات نہیں کرسکتے تو یہ ٹھیک نہیں ہوگا۔
جج نے مداخلت کی کوشش کی تو ٹرمپ نے انہیں بھی جھڑک دیا اور کہا کہ تمھارا بھی اپنا ایجنڈہ ہے، تم ایک منٹ سے زیادہ سن نہیں سکتے جس پر جج نے ٹرمپ کے وکیل کو تنبیہ کی کہ اپنے موکل کو قابو میں رکھو۔
امریکی میڈیا کے مطابق جمعرات کو ڈونلڈ ٹرمپ کے سول فراڈ کیس کی سماعت کرنے والے جج آرتھر اینگورون کو گھر پر بم حملے دھمکی دی جس پر نیویارک کی ناساؤ کاؤنٹی پولیس نے کارروائی بھی شروع کردی۔
پیشی کے بعد پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ وہ بےگناہ ہیں، کسی کودھوکا نہیں دیا۔
واضح رہے کہ ٹرمپ کو دھوکا دہی کے مقدمے میں 370 ملین ڈالر جرمانے کا سامنا ہے جبکہ 31 جنوری تک حتمی فیصلہ آنے کاامکان ہے۔