(ھیڈ آف نیوز اسلام آباد منتظر مہدی سے)
اسلام آبادایم پی ایز کو ترقیاتی فنڈز کی تقسیم سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے موقع پر عدالت عظمیٰ نے وزیراعظم آفس کی جانب سے جمع کرایا گیا جواب مسترد قرار دیتے ہوۓ سیکرٹری فنانس سے دو ٹوک الفاظ میں تحریری جواب طلب کر لیا ہے۔ معاملہ کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کی۔دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وزیراعظم آفس کے غیر واضح جواب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوۓ اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوۓریمارکس دئیے کہ تحریری جواب آپ نے ڈرافٹ کیا یا وزیراعظم کے سیکرٹری نے،عدالتی حکم کا دو ٹوک الفاظ میں جواب نہیں دیا گیا،تحریری جواب میں لکھی گئی انگریزی سے قابلیت کو جانچنے کی کوشش کر رہا ہوں،حکومتی جواب خامیوں سے بھرپور ہے،حکومتی جواب میں محفوظ راستہ اختیار کرنے کا تاثر موجود ہے،سمجھ نہیں آرہی، وزیراعظم عمران خان ترقیاتی فنڈز کے اجراء بارے خبر پر خاموش کیوں رہے،صبح سے شام تک وزیر اطلاعات کی پریس کانفرنس کی بھرمار ہوتی رہتی ہے،اس معاملے پر کیوں خاموشی اختیار کی گئی،اعظم خان سیاسی جماعت کے سربراہ نہیں ہیں، اعظم خان وزیراعظم کی نمائندگی نہیں کر رہے،وزیراعظم عمران خان اپنے سیکرٹری کے پیچھے کیوں چھپ رہے ہیں،ویسے تو صبح سے شام تک پراپگنڈہ کی بھرمار جاری رہتی ہے،اٹارنی جنرل صاحب آپ کو علم ہے میڈیا کتنا آزاد ہے،میں نے عدالتی حکمنامے میں ایک مستند انگریزی اخبار کا حوالہ دیا، وزیراعظم عمران خان کے جواب میں دو ٹوک موقف اختیار نہیں کیا گیا،سیکرٹری ٹو پرائم منسٹر کون ہیں،سیکرٹری خزانہ کی طرف سے جواب جمع کرایا جائے۔چیف جسٹس نے ایک موقع پر ریمارکس دئیے کہ کے پی، پنجاب اور بلوچستان نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کو ترقیاتی فنڈز نہیں دیے گئے،سندھ حکومت کی طرف سے جواب نہیں دیا گیا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ واضح جواب دیں،تحریری جواب میں بتائیں مستقبل میں عدالتی فیصلے کو مدنظر رکھا جائے گا، تحریری جواب میں بتائیں پانچ سو ملین روپے اراکین کو نہیں دیے، مزید سکیم بھی زیر غور نہیں ہے۔اٹارنی جنرل نے اس موقع پر عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم کے سیکرٹری اعظم خان کی جانب سے تحریری جواب جمع کرایا گیا ہے، تحریری جواب میں کہا گیا وزیراعظم عمران خان قومی دولت کے محافظ ہیں،کسی رکن پارلیمنٹ کو فنڈز نہیں دیے گئے،اگر فنڈز کا اجراء کیا گیا تو سپریم کورٹ کے فیصلے کو مدنظر رکھا گا، اگر وزیراعظم عمران خان اخباری خبروں کی تردید کرنا شروع کر دیں تو پھر اور کوئی کام نہیں ہو سکے گا،عدالت تھوڑالچک کا مظاہرہ کرے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت کو بتایا کہ سندھ حکومت نے اراکین کو ایک پیسہ بھی نہیں دیا۔جسٹس قاضی فائز عیسی نے ایک موقع پر تجویز کی کہ سیکرٹری خزانہ کا جواب وزیراعظم عمران خان کے دستخط شدہ ہونا چاہیے،عدالت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی تجویز تسلیم کرتے ہوۓ سیکرٹری خزانہ کو وزیراعظم عمران خان کی دستخط شدہ رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔بعد ازاں معاملہ کیس کی سماعت ایک دن کے لئے ملتوی کر دی گئی ہے ۔۔۔