(اسلام آباد سے ھیڈ آف نیوز منتظر مہدی)
عدالت نے ظفر کھوکھر اور لیاقت کمبوہ کے وکالت کا لائسنس معطل کر دیا،
سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے لاجر بنچ پر مشتمل چیف جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس لبنا سلیم پرویز نے کی،
صبح 10 بجکر 15 منٹ سے دن ڈھائی بجے تک چیف جسٹس کو یرغمال بنایا گیا، عدالت
سابق صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ظفر کھوکھر اور لیاقت منظور کمبوہ کی تقاریر نے اشتعال دلایا، عدالت
ہائیکورٹ حملہ سے پہلے دونوں وکلاء کی تھانے جا کر پولیس کو دھمکانے کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی جس میں وہ تھانے کو جلا نے کی دھمکیاں دیتے نظر آئے، عدالت
وکلا کی جانب سے اس سے زیادہ سنگین مس کنڈکٹ کی اور کوئی مثال نہیں ہو سکتی، عدالت
سائلین کی انصاف تک رسائی کو بھی ہائیکورٹ پر حملے سے ختم کیا گیا، عدالت
آئینی عدالت کو جبرا غیر فعال بنا کر آئین کو معطل رکھا گیا، عدالت
آئین کی سنگین خلاف ورزی پر ذمہ داروں کا محاسبہ ضروری ہے، عدالت
پوری دنیا کی عدالتی تاریخ میں ایسے سنگین واقعے کی مثال نہیں ملتی، عدالت
کیا ایسے سنگین مس کنڈکٹ کو قبول کیا جا سکتا ہے؟ عدالت
ظفر کھوکھر اور لیاقت کمبوہ کا لائسنس معطل کرنے سے پہلے عدالت نے انہیں نوٹس جاری کیا، عدالت
گزشتہ سماعت پر عدالت نے وضاحتی بیان حلفی ہائیکورٹ میں جمع کرانے کا حکم دیا تھا،
کیوں نہ انضباطی کارروائی کے لیے یہ کیس وکلا کی ریگولیٹری باڈی کو بھیجا جائے؟ چیف جسٹس
تھانے میں ظفر کھوکھر نے کیا کیا، چیف جسٹس
کس نے دروازے توڑتے ہوئے چیف جسٹس بلاک میں آئے ہیں، چیف جسٹس
اگر ظفر کھوکھر سانحہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ملوث نہین تو سانحہ میں ملوث وکلاء کے نام عدالت کو بتایا جائے، چیف جسٹس
ظفر کھوکھر کہ رہے ہیں، تھانے میں یونیفارم میں نہیں تھا، چیف جسٹس عدالت نے سماعت ملتوی کر دی،