حکیم ریحان سالک
اب درجہ حرارت 40 سے 45 ڈگری تک روز پہنچ رھا ھے جو کہ مزید چار پانچ دن بڑھتا رہے گا اس لئے اس بارے میں کچھ عرض کرنا چاہ رھا ھوں۔
انسانی جسم کا درجہ حرارت 41 ڈگری پر پہنچ جائے تو موت واقع ہونے کے امکانات 90 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔ (موسمی درجہ حرارت نہیں انسانی جسم کا درجہ حرارت) اسی لئے شدید گرمی سے بزرگ لوگ بہت زیادہ متاثر ھوتے ھیں۔ لہذا بہتر ھے کے انتہائی احتیاط سے کام لیا جائے ۔
احتیاط :۔
گوشت ، انڈہ ، اچار ، کوک ، پیسی ، تیز مرچ مصالحے ، پالک ، میتھی وغیرہ کھانے سے اجتناب کریں۔
کالا ، نیلا ، لال ، میرون ، جامنی اور گہرے رنگ والے کپڑے پہننے سے پرہیز کریں۔
انتہائی گرمی کے اوقات صبح 9 سے شام 6 بجے تک بلا ضروری سفر نا کریں۔
نمک کا کم سے کم استمعال کریں۔
کالے رنگ کے اور مکمل بند جوتے کم سے کم پہنیں۔
کرنے والے کام :۔
کدو ، ٹینڈے ، اروی ، گھیا توری ، پیٹھا ، مولی ، کھیرا ، دودھ ، دیسی گھی ، شربت بزوری ، بلنگو اور شربت بادام پھلوں میں تربوز ، کیلا , خوبانی اور خربوزے کا استمعال کریں ۔
سفید ، گلابی ، سبز اور ہلکے رنگ کے کپڑوں کا استمعال کریں۔
گھر سے نکلتے وقت گیلا تولیہ ضرور ساتھ رکھیں ۔ ممکن ہو تو سر اور گردن کسی کپڑے سے ضرور ڈھانپیں اور عینک کا استمعال بھی کریں ۔
سونف اور الائچی کا قہوہ گرمی کا بہترین توڑ ھے
املی اور آلو بخارے کا زلال پیاس کی شدت کو انتہائی کم کر دیتا ھے
پانی جس قدر ممکن ہو پئیں ۔ ٹھنڈے پانی سے بجائے گھڑے کا پانی استمعال کریں۔ پیاس کی شدت کنٹرول میں رہتی ہے۔
جتنی بار ممکن ہو دن میں غسل کریں۔
ہوا دار جوتا پہنیں جو کالے رنگ کا نا ھو۔
درخت لگائیں جو نہ صرف موجودہ گرمی کو کم کریں گے ۔ بلکہ سردی میں پڑنے والی سموگ کا بھی توڑ ہیں ۔
اللہ ہم سب پر اپنی خاص رحمتوں کا نزول فرمائے۔(آمین)