مصباح لطیف(اے۔ای انڈرگرائونڈ نیوز)
مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی نے حکومتی اور اتحادی ارکان سے منی بجٹ کی منظوری روکنے کا مطالبہ کردیا۔
(ن) لیگ کی پارلیمانی پارٹی نے اپنے اجلاس کے بعد اعلامیے میں کہا کہ معاشی سرنڈر کی دستاویز کی منظوری روکنے کے لیے پوری قوت استعمال کریں گے، غیر ملکی قرضوں کا بوجھ ساڑھے پچاس کھرب تک پہنچ چکا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ غلط فیصلوں کے نتیجے میں مہنگائی کا عذاب عوام کی جان نکال چکا۔ بجلی، گیس اور کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔
اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شرکاء کو منی بجٹ، فنانس بل اور اسٹیٹ بینک کی خودمختاری سے متعلق امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں حکومت کا راستہ روکنے کے لیے سیاسی حکمتِ عملی پر بھی غور کیا گیا۔
اجلاس کی صدارت پارٹی کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کی جبکہ خواجہ آصف، خرم دستگیر، مریم اورنگزیب سمیت دیگر لیگی اراکین قومی اسمبلی بھی اس موقع پر موجود تھے۔
واضح رہے کہ ساڑھے تین سو ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ واپسی کا ترمیمی فنانس بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کا بل بھی فنانس بل کے ساتھ اسمبلی میں پیش ہوگا۔
مشیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ 12 جنوری کو آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ میں چھٹا جائزہ پیش ہوگا، اس سے پہلے پاکستان آئی ایم ایف کی شرائط پوری کردے گا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی ایک ارب ڈالر قرض کی قسط ترمیمی فنانس بل سے مشروط ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرط ہے کہ ترمیمی فنانس بل اسمبلی سے پاس کرانا ضروری ہے لہٰذا ترمیمی فنانس بل آرڈیننس سے نافذ نہیں ہوگا۔