مصباح لطیف(اے۔ای انڈرگرائونڈ نیوز)
گلگت بلتستان کو پاکستان کا زیور کہا جائے، تو غلط نہ ہوگا۔ 2009ء میں اسے صوبے کا درجہ دیا گیا۔
نلتر صوبۂ گلگت بلتستان کا انتہائی خُوب صُورت علاقہ ہے۔ اس کی حسین وادیاں، سُریلی نغماتی، گنگناتی آب شاریں دیکھنے والوں کو مبہوت کردیتی ہیں۔
گلگت کی نلتر وادی اپنی دلکشی اور قدرتی حسن کےباعث سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنی رہتی ہے، اس دلفریب وادی کا جھومر ست رنگی جھیل ہے جو پہاڑوں کے بیچوں بیچ اس طرح بنی ہے کہ سیاح اسے دیکھ کر دیوانے ہوجاتےہیں۔
نلتر بالا کا فاصلہ گلگت سے 54کلو میٹر ہے اور یہاں پہنچنے کا واحد ذریعہ جیپ ہے۔
نلتر کے پُرخطر سفر میں، ہر لمحہ پہاڑ ساتھ ساتھ دوڑتے ہیں، پہاڑوں پر گول گول چکّر کھاتی سڑک کی دوسری جانب گہری کھائیاں دل دہلا دیتی ہیں۔
نلتر بے پناہ خُوب صُورتی اورقدرتی جھیلوں سے مالا مال ہے۔ تاحدِنگاہ ہریالی، اونچے اونچے درخت، چاروں جانب سر اٹھائے بلند پہاڑ پہرہ دیتے ہیں۔
یہاں گھوڑے، گائے، بکریاں، یاک اور مارخور سمیت مختلف قسم کے جانور بھی پائے جاتے ہیں۔
مارخور کا نشان تو گلگت کی ہر گاڑی پر چسپاں ہے۔ برف باری کے دنوں میں یہاں اسکینگ کے مقابلے بھی ہوتے ہیں۔
نلتر پر نصف گھنٹے کی مسافت پر بلیو لیک واقع ہے، جس کا پانی آسمانی رنگ کا ہے۔
گلگت بلتستان کے باشندے شُستہ اردو بولتے ہیں، یہ حیرت کی بات ہے کہ وہاں تعلیم کا تناسب 99 فیصد ہے۔