اسلام آباد (بیورورپورٹ)
یونان نے پاکستان سے غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کا سلسلہ روکنے کے لیے نئی امیگریشن پالیسی بنانے، پاکستان سے ورکرز کو قانونی ویزے دینے اور براہ راست پروازوں کے لیے پی آئی اے کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان فیصلوں سے متعلق یونان کی حکومت نے پاکستان کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے۔ اس مقصد کے لیے یونان کے وزیر برائے مائیگریشن اینڈ اسائلم نوٹس میتاراچی ان دنوں پاکستان کے دورے پر ہیں اور متعلقہ حکام سے ملاقاتیں بھی کر رہے ہیں۔ پیر کو انہوں نے وزیراعظم کے مشیر برائے سمندر پار پاکستانی ایوب آفریدی سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان امیگریشن اور غیر قانونی تارکین وطن کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ یونانی وزیر نے بتایا کہ ان کے ملک میں 60 ہزار سے زیادہ رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ پاکستانی ہیں، سرحدوں پر سخت کنٹرول ہے اور غیر قانونی امیگریشن کو کم کیا ہے۔
لوگ ایک ملک سے غیر قانونی طور پر دوسرے ملک کیوں جاتے ہیں اور تارک وطن بنتے ہیں ہم اس سے بخوبی آگاہ ہیں کیونکہ یونان کا ماضی اور تاریخ بھی پاکستان سے ملتا جلتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ آئندہ سال پاکستانیوں کی قانونی امیگریشن کے لیے پالیسی بنائی جائے گی جس کے تحت پانچ سال کے لیے ویزا فراہم کیا جائے گا۔ قانونی طور پر مقیم پاکستانی سال میں سے نو ماہ یونان جبکہ تین ماہ پاکستان میں گزارسکیں گے۔ اس پالیسی کے تین بڑے اہداف طے کیے گئے ہیں جن میں قانونی ذرائع سے نئے ویزوں کا اجرا، غیر قانونی تارکین وطن کو قانونی حیثیت دینا اور سمگلنگ اور غیر قانونی نقل مکانی کا خاتمہ کرنا شامل ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’صرف پاکستان سے ہی نہیں بلکہ یونان کو یورپ کے اندر سے بھی غیر قانونی تارکین وطن کا سامنا ہے جن میں یوکرین، البانیہ اور ترکی وغیر شامل ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان اور یونان کے درمیان رابطوں کا مضبوط نیٹ ورک نہیں تھا جس وجہ سے یونان میں مقیم پاکستانیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یونان کے وزیر نے کہا کہ قانونی نقل مکانی سے ملک کی آمدنی میں اضافہ ہوگا اور یونان کے لیے براہ راست پروازوں کے لیے پاکستان کی ایئر لائن کو فروغ دیا جائے گا۔ اس موقع پر دونوں ممالک نے پاکستان سے غیر قانونی تارکین وطن کا سلسلہ روکنے اور قانونی امیگریشن چینلز کے ذریعے یونان کو افرادی قوت کی فراہمی اور مضبوط امیگریشن پالیسی کے لیے باہمی تعاون کی یاداشت پر دستخط بھی کیے۔