مصباح لطیف(اے۔ای انڈرگرائونڈ نیوز)
عدم اعتماد کا سامنا کرتے وزيراعظم کا صدر کو اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس دینا آئینی ہے یا نہیں ؟ یا پھر ڈپٹی اسپیکر کا تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہ کرانا آئینی ہے یا نہیں ؟ اس حوالے سے ملک میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ماہرِ قانون خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ اسپیکر نے اپنی رولنگ میں اپوزيشن کی رائے نہیں لی، ایسی رولنگ کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔
سپریم کورٹ بار کے صدر احسن بھون کا کہنا ہے کہ عمران خان آئين شکنی کے مرتکب ہوئے، اسمبلی کی تحلیل کا قانونی، آئینی جواز نہیں، عدم اعتماد کا عمل تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔
ادھر ماہرِ قانون سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اگر تحریک عدم اعتماد غیر آئينی طریقے سے مسترد کی گئی ہے تو وزیراعظم صدر کو اسمبلی توڑنے کا مشورہ نہیں دے سکتے۔
ڈپٹی اسپیکر کی دی گئی رولنگ سے متعلق بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ بادی النظر میں اسپیکر کی رولنگ خلافِ آئين دکھائی دے رہی ہے۔
عرفان قادر کا کہنا تھا کہ جس وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد ہو اسے اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار نہیں ہے۔