مشال ارشد سی ایم انڈر گراؤنڈ نیوز
روس میں یوم بحریہ کی تقریب کے موقعے پر جاری کردہ نئی ‘نیول ڈاکٹرائن’ کے مسودے میں امریکا کو روس کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے۔
روسی صدر کی جانب روسی یوم بحریہ کے موقعے پر نئی ‘نیول ڈاکٹرائن’ کے مسودے پر دستخط کیے گئے۔
نئی ‘نیول ڈاکٹرائن’ کے مطابق بحر منجمند (آرکٹک اوشیئن) اور بحیرہ اسود (بلیک سی) سمیت بین الاقوامی سمندروں پر آمریکا کی جانب سے اپنا تسلط قائم کرنے کے حکمت عملی اور نیٹو اتحادی افواج کی روسی سرحدوں کے قریب نقل و حرکت امریکا کو روس کے لیے سب سے بڑا خطرہ بنا دیتی ہے۔
55 صفحات پر مبنی ‘نیول ڈاکٹرائن’ میں روسی بحریہ کے تزویراتی مقاصد کے ساتھ روس کو عالمی بحری طاقت بنانے کے عزم کا اعادہ کا گیا ہے۔
یوم بحریہ کی تقریب سے اپنے مختصر خطاب میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ جلد ہی زرکون ہائپر سونک کروز میزائل (Zircon hypersonic cruise missiles) روسی بحریہ کا حصہ بنا دیے جائیں گے جو اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ روسی افواج کسی بھی بیرونی حملے کو ناکام بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہائپر سونک میزائل آواز کی رفتار سے 9 گنا تیز رفتار سے اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتے ہیں اور روسی بحریہ کی یہ فوجی صلاحیتیں اس بات کی ضامن ہیں کہ وہ اپنی خودمختاری پر ہونے والے کسی بھی حملے کا جواب روشنی کی رفتار سے دے سکتے ہیں۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سمندروں میں کسی بھی غیرمتوقع صورتحال سے نمٹنے کے لیے روس کی جانب سے سفارتی، اور معاشی طریقوں کے علاوہ فوجی طریقہ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
خیال رہے کہ روس کی 37 ہزار 650 کلومیٹر پر مبنی ہیں ساحلی حدود بحیرہ جاپان، بحیرہ ابیض (وائٹ سی)، بحیرہ اسود اور بحیرہ قزوین (کیسپیئن سی) تک پھیلی ہوئی ہیں۔