مصباح لطیف(اے۔ای انڈرگرائونڈ نیوز)
ماہر فلکیات نے سورج کی چمک سے دریافت ہونے والا شہاب ثاقب کو زمین کی جانب بڑھ رہا ہے، تاہم بین الاقوامی ٹیم اعلان کیا ہے کہ مستقبل میں شہاب ثاقب کے زمین سے ٹکراؤ کے امکانات بہت کم ہیں۔
اے پی سیون نامی شہاب ثاقب تقریباً 1.5 کلو میٹر چوڑا ہے، ماہرین نے جدید ٹیکنالوجی کی ویکٹر بلانکو نامی دوربین کا استعمال کرتے ہوئے شہاب ثاقب کو دریافت کیا۔
شہاب ثاقب اُس علاقے سے دریافت کیا گیا جہاں سورج کی چمک کی وجہ سے اشیا کو تلاش کرنا مشکل ہورہا ہے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ نیا دریافت ہونے والا شہاب ثاقب زمین کے قریب مزید دو شہاب ثاقب کے قریب پایا گیا تھا۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہا کہ شہاب ثاقب کا مدار زمین کے گرد ہونے کی وجہ سے یہ زمین کے لیے زیادہ خطرناک ہے لیکن مستقبل میں اس کے زمین کے ساتھ ٹکرانے کے بہت کم امکانات ہیں۔
امریکی ریسریچ گروپ نیرلیب نے کہا کہ حالیہ شہاب ثاقب پچھلے 8 سالوں سے دریافت ہونے والی سب سے بڑی دریافت ہے جو مستقبل میں زمین کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
ایک کلو میٹر سے زائد چوڑے 850 سے زائد شہاب ثاقب سمیت تقریباً 30 ہزار شہاب ثاقب زمین کے اطراف پھیلے ہوئے ہیں، جنہیں ’این ای او‘ یعنی ’زمین کے قریب شے‘ یا ’نئیرارتھ آبجیکٹ‘ کا نام دیا گیا ہے، یہ تمام شہاب ثاقب اگلے 100 سالوں تک زمین کے لیے خطرہ نہیں ہے۔