Reg: 12841587     

معروف پنجابی شاعر محمد علی فضل کی کتاب مٹی ہیٹھ تماشا کی رونمائی تقریب لاہور کے الحمرا ہال میں منعقدہوئی

لاہور خصوصی رپورٹر

2 جنوری 2023 بروز پیر زائر شاہ پبلشرز کے زیر اہتمام مسقط میں مقیم معروف پنجابی شاعر محمد علی فضل کے تازہ پنجابی شعری مجموعے “مٹی ہیٹھ تماشا ” کی تقریب پذیراٸی الحمرا ادبی بیٹھک مال روڈ لاہور میں شام چھ بجے منعقد ہوئی۔ میزبان ممتاز شاعر وادیب اعجاز رضوی اور نوجوان شاعر طلحہ غفور تھے۔ تقریب میں دو سیشنز رکھے گئے۔ پہلے سیشن میں کتاب کی تقریب پذیراٸی اور دوسرے سیشن میں سال نو مشاعرے کا انعقاد کیا گیا۔ دونوں سیشنز کی صدارت پنجابی زبان کے ممتاز شاعر اور استاد پروفیسر محمد عباس مرزا نے کی جبکہ مہمان خصوصی معروف شاعر و ادیب اور دانشور پروفیسر ڈاکٹر شاہد اشرف تھے ۔ نظامت کے فرائض اعجاز رضوی نے اپنے روایتی انداز میں انتہائی خوبصورتی سے انجام دیے اور تقریب کے آخر تک اپنے برجستہ، دلچسپ اور پرلطف جملوں سے تقریب کو کشت زعفران بنائے رکھا۔ حافظ حسین ملک نے تلاوت قرآن مجید فرقان حمید سے تقریب کا باقاعدہ آغاز کیا ۔

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پڑھنے کی سعادت غلام حسنین مظہری نے حاصل کی۔ اس کے بعد گفتگو اور مضامین کا سلسلہ شروع ہوا جس میں فیصل زمان چشتی، ڈاکٹر محمد تنویر خان، عذرا علیم(آڈیو میسج فرام مسقط ) ، پروفیسر خالد محمود عطا، عابد حسین عابد، فرحت عباس شاہ، مہمان خصوصی ڈاکٹر شاہد اشرف اور صاحب صدارت پروفیسر محمد عباس مرزا نے اظہار خیال کیا۔ تمام مقررین نے محمد علی فضل کو ایک خوبصورت اور صاحب اسلوب شاعر قرار دیا۔ ان کی شاعری میں اپنے وطن اور مٹی سے محبت واضح نظر آتی ہے۔ وطن سے دور رہنے کے باوجود ان کی اپنی دھرتی سے جڑت اور محبت ان کی شاعری میں جابجا نظر آتی ہے۔ سماج اور معاشرتی رویے ان کی شاعری کے خاص موضوعات ہیں۔ حمد، نعت، سلام، منقبت، نظم، غزل بڑی سہولت سے لکھتے ہیں

غزل ان کا خاص میدان ہے۔ پنجابی میں روباعی جیسی مشکل اور سنجیدہ صنف ادب میں بھی طبع آزمائی کرتے ہیں۔ ان کی شاعری میں بے شمار موضوعات پر قلم اٹھایا گیا ہے جس سے ان کی شاعری میں مقصدیت کا عنصر نمایاں نظر آتا ھے لیکن اس سے شعریت متاثر نہیں ہوتی یہی ان کا کمال ہے۔ اہل بیت اطہار سے محبت و مودت ان کے خون میں شامل ہے یہی وجہ ہے کہ ان کی شاعری میں کربلا اور اس سے جڑے استعارے بہت جگہ پر استعمال ہوئے ہیں جس سے ان کی شاعری میں خاص کیفیات اور دکھ نمایاں ہوتے ہیں ۔ تمام مقررین نے ان کو اس شعری مجموعے کی اشاعت پر مبارکباد پیش کی۔ منفرد نام رکھنے اور دیدہ زیب ٹائٹل پر بھی تعریف کی گئی۔ آخر میں صاحب شام محمد علی فضل نے تمام مہمانوں اور خاص طور پر مقررین کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اپنی گونا گوں مصروفیات میں سے وقت نکالا اور اس تقریب کو رونق بخشی۔ اس کے بعد ریفریشمنٹ کے لئے چائے اور دیگر لذیذ لوازمات کے ساتھ مہمانوں کی تواضع کی گئی۔ پھر دوسرے سیشن میں مشاعرہ شروع ہوا۔ مشاعرہ میں جن شعرائے کرام نے اپنا کلام پیش کیا

ان میں محمد احمد، عزیز مغل، حافظ طلحہ غفور، رضی الرحمن رضی ، غلام حسنین مظہری، منیب نعیم، وحید ناز، باصر زیدی، اظہر عباس، احتشام حسن، ثقلین جعفری، شہزاد واثق، یوسف علی یوسف، فیصل زمان چشتی، پروفیسر خالد محمود عطا، فرحت عباس شاہ، ڈاکٹر کنول فیروز، صاحب شام محمد علی فضل، مہمان خصوصی ڈاکٹر شاہد اشرف اور صاحب صدارت پروفیسر محمد عباس مرزا شامل ہیں۔ مشاعرہ کے اختتام پر ممتاز شاعر فرحت عباس شاہ نے صاحب شام محمد علی فضل کو پھولوں کا بقعہ پیش کیا اور تحریک احیائے اردو ادب پیراگون سٹی کے بانی ڈاکٹر محمد تنویر خان نے محمد علی فضل کو خوبصورت یادگاری شیلڈ پیش کی۔ اس کے ساتھ ہی یہ خوبصورت شام اپنے دامن میں کئی سنہری یادیں سمیٹتے ہوئے اختتام پذیر ہوئی ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Previous Post

مسلم لیگ ن قطر کا بیرسٹر امجد ملک کے اعزاز میں دوحہ میں اعشائیہ

Next Post

آشٹن:جامعۃ النور مسجد میں محفل ذکر و فکر کا انعقادکیا گیا

Related Posts
Total
0
Share