Reg: 12841587     

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پیش کرنےکی تحریک سینیٹ میں پیش

.مصباح لطیف(اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پیش کرنے کی تحریک سینیٹ میں پیش کردی گئی۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل ایوان میں پیش کرنے کی تحریک جمع کرائی۔

سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے تمام ججز برابر ہیں، ادارےکو مضبوط کرنےکے لیے شخصیت کو مضبوط کرنےکے بجائے نظام کو مضبوط کیا جائے، قومی اسمبلی نے گزشتہ روز سپریم کورٹ بل 2023 پاس کیا، پارلیمان کا اختیار ہےکہ وہ قانون سازی کرسکتی ہے، دو دہائیوں سے سپریم کورٹ میں نیا رجحان دیکھا،  آئین کہتا ہےکہ حدود میں غیر ضروری مداخلت نہ کریں۔

 اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ یہاں بار  بار  ایگزیکٹو کو کٹہرے میں کھڑا کیا گیا،  ایسے ایسے ازخود نوٹس لیے گیے جن میں گلیوں میں صفائی تک کے معاملات اٹھائے گئے، لیور اسپتال بھی چیف جسٹس کی ذاتی انا کی بھینٹ چڑھا، بار کی جانب سے از خود نوٹس کے خلاف قانون سازی کا مطالبہ کیا گیا، از خود نوٹس کی وجہ سے اربوں ڈالرز کے نقصان ریاست نے اٹھائے، ریکوڈیک اور  اسٹیل ملز کا نقصان ہوا۔

 وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اب سپریم کورٹ سے بھی اس حوالے سے بات آئی، اجتماعی سوچ ہی لوگوں کو  آگے لےکر چلتی ہے، اب بینچ کے لیے کمیٹی میں تین ارکان فیصلہ کریں گے،  آخری فل کورٹ اجلاس 2019 میں ہوا،  جب 184 تین کے تحت از خود نوٹس ہو تو کمیٹی اس کا جائزہ لےگی، جہاں آئین کی تشریح درکار ہو تو پانچ ججز کا بینچ ہوگا۔

اس دوران  پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر اور قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم نے بل پر بات کرنے کی کوشش کی جس پر چیئرمین سینیٹ نے انہیں بات کرنے سے روک دیا۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وقفہ سوالات پہلے مکمل ہو جانے دیں، میں بل اس وقت تک زیر غور نہیں لاؤں گا جب تک آپ بل پر بات نہ کر لیں۔

سپریم کورٹ کے رولز بنانا بالواسطہ حملہ ہے: قائد حزب اختلاف

اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائد  حزب اختلاف شہزاد وسیم کا کہنا تھا کہ آپ سے آٹے کی لائن نہیں بنتی آپ چلے ہیں سپریم کورٹ رولز بنانے، سپریم کورٹ کے رولز بنانا بالواسطہ حملہ ہے، آپ نے پہلے بھی عدلیہ میں تقسیم پیدا کی تھی،  آپ سپریم کورٹ کو تقسیم کرنےکی کوشش کر رہے ہیں،  انہوں نے بل میں اپیل کے حق پر پہلے بات نہیں کی۔

شہزاد وسیم کا کہنا تھا کہ قائمہ کمیٹی میں ترمیم کی کہ ماضی کے کیسز میں بھی اپیل کا حق دیا جائے، آپ اپنا مدعا بیان کریں کہ آپ نے اپنے کیسز  معاف کرانے ہیں، کیا سینیٹ میں بل میں ترمیم نہیں ہو سکتی، بل کو کمیٹی کے سپرد کریں اور  وہ اپنی ترمیم لےکر آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ قوم کو بے وقوف بنانے کی روش ختم کریں، یہ اصلاحات کا نہیں مفادات کا بل ہے، اس کے ذریعے یہ ذاتی مفاد حاصل کرنا چاہتے ہیں،  آئین نے 90 روز میں الیکشن کرانےکا پابندکیا ہوا ہے، ان کو بل پاس کرانےکی جلدی کیوں ہے، الیکشن کمیشن کسی سازگار حالات کا انتظار نہیں کرتا، اسے وقت پر الیکشن کرانا ہوتا ہے۔

اپوزیشن ارکان نے مطالبہ کیا کہ بل کمیٹی کے سپرد کرنےکے لیے ووٹنگ کرائی جائے، پی ٹی آئی ارکان نے ایوان میں پوسٹر اٹھا لیے جن پر عدلیہ پر حملہ نا منظور  درج تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کثرت رائے سے منظور کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Previous Post

چلی میں پہلی مرتبہ انسان میں برڈفلو وائرس کی تشخیص

Next Post

فیصل آباد: جعل سازوں نے ہاؤسنگ اسکیم کے نام پر شہریوں کو 6 ارب کا چونا لگادیا

Related Posts

سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کے موقع پرچیف الیکشن کمشنر اور ممبران کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے۔

(اسلام آباد سے ھیڈ آف نیوز منتظر مہدی) سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کرانے سے متعلق…
Read More
Total
0
Share