(مصبا ح لطیف اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)
اسلام آباد: آئی ایم ایف نے جولائی 2023 سے شروع ہونے والی مالی سال سے 2026 کے مالی سال تک آئندہ تین سال کے لیے پاکستان کی مجموعی بیرونی فنانسنگ کی ضرورت کے ہوش ربا اعداد و شمار 91.536 ارب ڈالرکا تخمینہ لگایا ہے۔
اس قدر عظیم الجثہ ضرورت سے اتنا تو واضح ہوجاتا ہے کہ اسلام آباد کو پلٹ پلٹ کرآئی ایم ایف کے درپر بیل آوٹ پیکج کےلیے جانے کی ضرورت ہوگی بالخصوص آئندہ مارچ 2024 میں جب 3 ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ اپنی مدت میعاد کو پہنچے گا۔
جہاں تک ایس بی اے کی بات ہے تو یہ صرف ایک خلا کو کچھ دیر کےلیے پرکرنے کا انتظام ہے اور پاکستان میں انتخابات جیت کرآنے والی نئی حکومت کو ایک اور درمیانے مدت کے انتظام کیلیے تگ و دو کرنا ہوگی۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے جاری مذاکرات سے آگاہ ایک اعلیٰ ذریعے نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مانا کہ ’’ یہ بات تو صاف ہونی چاہیے کہ موجودہ اسٹینڈ بائی پروگرام کی مدت میعاد پوری ہونے پر پاکستان کے پاس ایک اور تین سالہ درمیانی مدت کے پروگرام کےلیے آئی ایم ایف کے پروگرام میں جانے کے سوا کوئی چارہ نہ ہوگا۔
ادھرتخمینہ لگایا جاتا ہے کہ موجودہ جاری خسارےکا کھاتہ آئندہ تین سال کےلیے 6 سے 7 ارب ڈالر کی رینج میں روکا جاسکتا ہے اور اس طرح اس مد تین سال کےلیے مجموعی رقم 20.6 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہوگی تو گویا درآمدات کو دبانے کا سلسلسہ جاری رہنے والا ہے۔
البتہ آئی ایم ایف کی ورکنگ نے تخمینہ لگایا ہے کہ ملک کی درآمدات2023*24 کے درمیان 64.109 ارب ڈالر2024-25 کے درمیان 64.9 ارب ڈالراور2025-26 کے دوران 71.115 ارب ڈالر رہے گی جب کہ اسی عرصے کے دوران ملک کی برآمدات بالترتیب 30.8 ارب ڈالر ، 31.14ارب ڈالر اور 35.8 ارب ڈالر رہیں گی۔
ایس بی اے پروگرام کے لیے آئی ایم ایف کے اسٹاف اور پاکستانی حکام کے مابین جو تخمینے لگا ئے گئے ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ آئندہ تین سال کےلیے مجموعی فنانسنگ کی ضروریات 91.53 ارب ڈالر سے زائد ہیں۔
اس تین سالہ مدت کےدوران جاری کھاتوں کے خسارے کا مجموعی تخمینہ 20.618 ارب ڈالر ہے۔
متفقہ تخمینوں کے مطابق آئی ایم ایف اسٹاف اور پاکستانی حکام نے دکھایا ہے کہ سال 2023-24 کے درمیان پاکستان کی فنانسنگ ضروریات 28.409 ارب ڈالر تک بڑھ سکتی ہیں۔