(مصبا ح لطیف اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)
یورپی ملک ناروے نے صارفین کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کرنے پر فیس بک کی سرپرست کمپنی میٹا کو روزانہ 98 ہزار 500 ڈالرز (2 کروڑ 79 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) جرمانہ ادا کرنے کی سزا سنائی ہے۔
ناروے کے ڈیٹا پروٹیکشن ادارے Datatilsynet کے مطابق 17 جولائی کو میٹا کو خبردار کیا گیا تھا کہ اگر اس نے 4 اگست تک پرائیویسی پالیسی کو بہتر نہ بنایا تو اس پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
ادارے نے کہا کہ میٹا ناروے کے صارفین کے ڈیٹا کو اکٹھا نہیں کرسکتی۔
واضح رہے کہ میٹا کی جانب سے اس ڈیٹا کو صارفین کے لیے ٹارگٹڈ اشتہارات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
میٹا کی جانب سے اس حوالے سے اقدامات نہ کرنے پر Datatilsynet نے کمپنی کو 14 اگست سے روزانہ 98 ہزار 500 ڈالرز جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
میٹا کو یہ جرمانہ 3 نومبر تک ادا کرنا ہوگا اور پھر ریگولیٹر ادارے کی جانب سے اسے مستقل بنانے کے لیے یورپین ڈیٹا پروٹیکشن بورڈ کو بھیجا جا سکتا ہے۔
یہ اختیار یورپین ڈیٹا پروٹیکشن بورڈ کے پاس ہے کہ وہ میٹا کے خلاف اس طرح کے فیصلے کو مستقل حیثیت دے سکے۔
خیال رہے کہ ناروے یورپی یونین کا رکن نہیں مگر یورپین سنگل مارکیٹ کا حصہ ضرور ہے۔
سوشل میڈیا کمپنی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ ٹارگٹڈ اشتہارات کے بزنس کے حوالے سے یورپی یونین کے صارفین کی اجازت حاصل کرے گی۔
Datatilsynet کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ محض یہ قدم کافی نہیں، میٹا کو ذاتی ڈیٹا کے تجزیے کو بھی فوری طور پر اس وقت تک روکنا ہوگا جب تک صارفین کی منظوری حاصل نہیں کرلی جاتی۔
ریگولیٹر ادارے کا کہنا تھا کہ میٹا کے مطابق اس قدم پر عملدرآمد میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں، ابھی ہمیں یہ بھی معلوم نہیں کہ یہ میکنزم کس طرح کا ہوگا جبکہ اس دوران لوگوں کے حقوق کی خلاف ورزی روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔
خیال رہے کہ ناروے سے قبل یورپین ڈیٹا پروٹیکشن بورڈ کی جانب سے بھی صارفین کی پرائیویسی کی خلاف ورزی پر میٹا پر جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
مئی 2023 میں صارفین کا ڈیٹا امریکا منتقل کرنے پر یورپین ریگولیٹر ادارے نے میٹا کے خلاف ریکارڈ ایک ارب 20 کروڑ یورو جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
2020 میں یورپی یونین کی اعلیٰ عدالت نے ٹیکنالوجی کمپنیوں کو حکم دیا تھا کہ وہ یورپی صارفین کا ڈیٹا امریکی سرورز میں محفوظ نہ کرے۔
عدالت کے مطابق امریکی سرورز میں یورپی صارفین کے ڈیٹا کے محفوظ ہونے کے حوالے سے خدشات لاحق ہیں۔
دسمبر 2022 میں یورپی ریگولیٹرز کی جانب سے نئے قوانین تجویز کیے گئے تھے جس کے بعد امریکا سے مذاکرات بھی کیے گئے تاکہ یورپی شہریوں کے ڈیٹا کی حفاظت یقینی بنایا جاسکے۔
مگر سوشل میڈیا کمپنی کمپنی کے اقدامات کو ناکافی سمجھتے ہوئے یورپین ڈیٹا پروٹیکشن بورڈ نے آئرلینڈ کو میٹا سے ایک ارب 20 کروڑ یورو کا جرمانہ وصول کرنے کا حکم دیا۔
اس وقت آئرش ریگولیٹر ادارے نے کہا تھا کہ سوشل میڈیا کمپنی کی جانب سے ڈیٹا امریکا منتقل کرنے سےلوگوں کے بنیادی حقوق اور آزادی کو لاحق خطرات پر غور نہیں کیا گیا، جس پر جرمانہ عائد کیا جا رہا ہے۔
فیس بک کی ملکیت رکھنے والی کمپنی کو صارفین کے ڈیٹا کو امریکا منتقل کرنے سے روکنے کے لیے 5 ماہ جبکہ امریکا میں موجود ڈیٹا کی جانچ پڑتال روکنے کے لیے 6 ماہ کی مہلت بھی دی گئی تھی۔