(مصباح لطیف اے ای انڈر گراؤنڈ نیوز)
راجن پور میں کپاس کی فصل پر سفید مکھی کا حملہ شدت اختیار کرگیا۔
پنجاب بھر میں سب سے زیادہ کاشت کرنے والے ضلع کے کاشتکار مشکلات کا شکار ہیں، کپاس کی پیداوار کم ہونے سے کسانوں کا بہت نقصان ہورہا ہے۔
راجن پور ضلع میں 3 لاکھ 70 ہزار ایکڑ رقبے پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے، جب فصل تیار ہوئی تو کپاس پر سفید مکھی نے حملہ کردیا جس سے کپاس کی فصل کو شدید نقصان ہوا ہے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت نوید عصمت کوہلو کا کہنا ہے کہ کپاس کی فصل کو سفید مکھی کے حملے سے بچانے کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے مفت ڈرون اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسپرے کیا جارہا ہے۔
کسانوں کا کہنا ہے اب اسپرے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، سفید مکھی سے کپاس تباہ ہوگئی ہے، فی ایکڑ میں جو کپاس کی اوسط آ رہی ہے کسان کے خرچے سے بہت کم ہے۔
مایوس کاشتکاروں نے شکوہ کیا کہ وہ ملکی معیشت میں ایک خاص حصہ ڈالتے ہیں، اگر حکومت پہلے کپاس کی فصل کو پچانے کے لیے اقدامات اٹھا لیتی تو آج کپاس کی فصل کی پیداوار بہت زیادہ ہوتی۔
دوسری جانب جیکب آباد اور گرد و نواح میں دھان کی فصل پر پتہ لپیٹ سنڈیوں نے حملہ کردیا، فصل تیار ہونے سے قبل ہزاروں ایکڑ پر کھڑی چاول کی فصل متاثر ہونے لگی۔
گزشتہ سال سیلاب اور بارشوں کی تباہ کاریوں کے بعد حال ہی میں دھان کی فصل پر پتہ لپیٹ سُنڈی نے حملہ کیا ہے، دھان کی پتیوں پر سُنڈی کے حملے اور انڈوں کی وجہ سے چاول کی ہزاروں ایکڑ فصلیں بری طرح متاثر ہورہی ہیں۔
کاشتکاروں اور زمینداروں کا کہنا ہے کہ فصلوں کو سنڈیوں سے بچانے کےلیے اسپرے کیا گیا لیکن ان سے چھٹکارا حاصل نہیں ہو رہا۔
محکمہ زراعت کے ایڈیشنل ڈاریکٹر عبدالرشید چانڈیو کا کہنا ہے کہ دھان کی فصل پرپتہ لپیٹ سُنڈی لگنا موسمی تبدیلی کے باعث پیش آیا ہے۔
پتہ لپیٹ سنڈی حملے کی زرعی ادویات بھی مارکیٹ میں نہ ملنے سے آبادگار اور کاشتکار پریشان نظر آرہے ہیں۔
آبادگاروں اور کاشتکاروں نے نگران سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فصلوں پر پتہ لپیٹ سنڈی سے چھٹکارے اور چاول کی پیدوار بڑہانےکےلیے عملی اقدام اٹھائے۔