Reg: 12841587     

جنوری میں گیس بحران شدید ہونے کا امکان

مصبا ح لطیف (اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)

اسلام آباد: جنوری میں ملک میں گیس بحران شدید ہونے کا امکان ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ آذربائیجان کی کمپنی ساکر (SOCAR) کی جانب سے سستے ایل این جی کارگو کی عدم دستیابی متوقع ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزارت توانائی کے سینئر حکام نے دی نیوز کو بتایا کہ آذربائیجان کی سرکاری کی کمپنی ساکر (SOCAR) کی جانب سے جنوری 2024میں سستے ایل این جی کارگو کی عدم دستیابی کا بہت زیادہ امکان ہے۔

آنے والے ایل این جی کارگو کی عدم فراہمی سے پہلے ملک میں دسمبر 2023 میں 360 ملین کیوبک فٹ یومیہ (ایم ایم سی ایف ڈی) گیس کی کمی کا اندازہ لگایا گیا تھا جو کہ جنوری 2024 میں بڑھ کر 470 ایم ایم سی ایف ڈی ہو جائے گا حالانکہ گھریلو سیکٹر کے لیے گیس کی دستیابی صرف کھانا پکانے کے اوقات میں صرف 8 گھنٹے تک محدود ہے۔

اب ساکر کارگو کی متوقع عدم دستیابی جنوری میں گیس کے بحران کو مزید بڑھا دے گی اور حکومت کو گھریلو شعبے کے لیے گیس کی دستیابی کو 8 گھنٹے سے کم کر کے صرف 6 گھنٹے کرنے پر مجبور کر دے گی۔ متعلقہ حکام نے کہا کہ ساکر سے آنے والے خاص تاثر تجویز کرتے ہیں کہ وہ جنوری کیلئے سستے ایل این جی کارگو کی پیشکش نہیں کرسکے گی۔

سابق وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت میں آذری فرم ساکر سے جی ٹی جی معاہدہ کیا گیا تھا جس کے تحت وہ ایک ماہ میں ایک ایل این جی کارگو فراہم کرنے کی پابند ہے۔

پاکستان اور آذربائیجان نے 25 جولائی 2023 کو ایک سال کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے جس میں مزید ایک سال کی توسیع بھی کی جا سکتی ہے۔ 

معاہدے کے تحت ساکر ٹریڈنگ کمپنی یوکے متعلقہ ڈیلیوری ونڈو (پہنچانے کی میعاد)کے آغاز سے 45 دن پہلے ایک ایل این جی کارگو پیش کرے گی اور کارگو کے لیے ہر پیشکش کی ایک مقررہ میعاد کی مدت ہوگی جس کے دوران پی ایل ایل پیشکش کو قبول کر سکتا ہے۔

ساکر جنوری کے لیے ایل این جی کارگو کی پیشکش کرنے سے پہلو تہی کر رہی ہے جیساکہ مغربی معیشتوں نے بحالی دکھانا شروع کر دی ہے اور سستے ایل این جی کی دستیابی مشکل ہو گئی ہے۔

عہدیدار نے مزید کہا کہ آذری فرم کارگو کی ترسیل سے 45 دن پہلے پیشکش کرنے کی پابند ہے، اس لیے ابھی وقت باقی ہے اور ساکر جنوری 2024 کے مہینے کے لیے پیشکش لے کر آ سکتا ہے۔

پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) جنوری کے لیے اسپاٹ کارگوز کے لیے اپنے ٹینڈرز کی مارکیٹنگ کا بھی منصوبہ بنا رہا ہے لیکن پی ایل ایل نے پی پی آر اے کے قوانین سے دو معاملات سے استثنیٰ طلب کیا ہے، ایک 30 دن کے جوابی وقت سے اور دوسرا 15 دن کی بولی کی درستگی کے وقت سے اور ابھی تک یہ عمل جاری ہے۔

ایک بار استثنیٰ دے دیے جانے کے بعد، پی ایل ایل جنوری کے مہینے کے لیے اسپاٹ کارگو کے لیے ٹینڈرز کے لیے جائے گا اور اسے کچھ گھنٹوں کے بعد اسی دن جواب دینا اور فیصلہ کرنا ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Previous Post

غزہ کے اسپتالوں میں آگ اور خون کا کھیل نہیں دیکھنا چاہتے: امریکا

Next Post

پاکستان میں پیٹرول کی قیمت میں بڑی کمی کا امکان

Related Posts
Total
0
Share