مصبا ح لطیف (اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)
سابق وزیر اعلیٰ سندھ اور پیپلز پارٹی کے رہنما مراد علی شاہ نے احسن اقبال کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ احسن اقبال کو تھر کول پروجیکٹ کی تاریخ کا نہیں پتا، پروجیکٹ کا آغاز ہی 92-1991 میں ہوا تھا تو 1988 سے 90 میں کام کیسے شروع ہوتا؟
جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ 1995 میں ہانگ کانگ کے سرمایہ کار کے ساتھ 2 پاور پلانٹس کا معاہدہ ہوا لیکن بعد میں آنے والی ن لیگ کی حکومت نے اس منصوبے پر مزید کام نہیں کیا۔
مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ 2008 میں پیپلز پارٹی نے انرجی بورڈ بنایا، جب ن لیگ وفاق میں آئی تو اس نے نہ چاہتے ہوئے تھر کول پر پیپلز پارٹی کو سپورٹ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کریڈٹ کی بات ہے تو نواز شریف صاحب تھر چلے جائیں، بلاول کے جلسے کی طرح پانچ فیصد بھی لوگ جمع کرسکیں تو ہم انہیں جلسے کا کریڈٹ دے دیں گے۔
خیال رہے کہ ن لیگ کے سینیئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے چیئرمین پی پی پی کو نشانے پر لیتے ہوئے کہا تھا کہ تھر کوئلے کا منصوبہ جس کا بلاول بھٹو زرداری نے کریڈٹ لیا، وہ کاغذوں میں گھوم رہا تھا، پیپلز پارٹی کے تین ادوار میں اس پر کوئی قابلِ ذکر عمل نہیں ہوسکا، مسلم لیگ ن کے دورِ حکومت میں وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایت پر تھر کو سی پیک منصوبوں میں شامل کیا گیا ، تبھی یہ خواب حقیقت بن سکا۔
ان کا کہنا تھا کہ اچھا ہوتا اگر بلاول تھر منصوبے کیلئے نواز شریف کے تعاون کا بھی ذکر کر دیتے، طعنوں کی سیاست سے پرہیز کرنا چاہیے۔