Reg: 12841587     

جنگ بندی معاہدے پر عملدآرمد سے چند گھنٹے قبل بھی اسرائیلی وحشیانہ حملوں میں کمی نہ آئی

مصبا ح لطیف (اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)

غزہ میں جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کیلئے 10 گھنٹے سے بھی کم وقت رہ گیا تاہم غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کوئی کمی نہ ہو سکی، عارضی جنگ بندی معاہدے سے قبل بھی اسرائیلی افواج نے مظلوم فلسطینیوں پر اپنے وحشیانہ حملے جاری رکھے۔

ایک طرف جہاں جبالیا میں اسرائیل کی جارحانہ بمباری سے ایک ہی خاندان کے 52 افراد شہید ہوگئے وہیں اسرائیلی افواج کی جانب سے  زخمی عورتوں اور بچوں کو لے جانے والی ایمبولینس پر بھی میزائل سے داغ دیے گئے۔

ادھر خان یونس کی عمارت پر بھی اسرائیلی افواج نے بم برسادیے جس کے نتیجے میں مزید 10 فلسطینی شہید ہوگئے، خان یونس میں اسرائیل کے جارحانہ حملوں میں شہید ہونے والے 111 فلسطینیوں کو اجتماعی قبر میں سپردِ خاک کردیا گیا۔

غزہ کے الشفا اسپتال کو تباہ کرنے کے بعد اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ ہی کے انڈونیشین اسپتال کو بھی خالی کرنے کا حکم دیدیا گیا، سات اکتوبر سے اب تک اسرائیلی بمباری میں 15 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ 33 ہزار سے زیادہ زخمی ہیں۔

خیال رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان عارضی جنگ بندی اور حماس کی تحویل میں لیے گئے یرغمالیوں اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی سے متعلق معاہدے کے تحت اسرائیلی بمباری میں 4 روزہ جنگ بندی کا آغاز آج پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر 1 بجے سے ہوگا۔

معاہدے کے تحت اسرائیل سے 150 سو فلسطینی خواتین اور بچوں کی رہائی کے بدلے حماس کی جانب سے 50 یرغمالی خواتین اور بچوں کو رہا کیا جائے گا۔

حماس اور اسرائیل کے درمیان قطر کی ثالثی میں طے پانے والے معاہدے میں غزہ کیلئے انسانی امداد اور ایندھن کی فراہمی کے مطالبات بھی شامل ہیں۔

فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان رواں ماہ قیدیوں کے دو مرتبہ تبادلے ہوں گے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی سے گفتگو میں فلسطینی عہدیدار کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت 50 یرغمالیوں کے بدلے 150 فلسطینی قیدی رہا ہوں گے، اس کے بعد مزید 50 یرغمالیوں کے بدلے 150 فلسطینی قیدی رہا ہوں گے، اس طرح مجموعی طور پر 100 اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے 300 فلسطینی قیدی رہا ہوں گے۔

فلسطینی عہدیدار کے مطابق قیدیوں کے پہلے اور دوسرے تبادلے کے درمیان 4 یا 5 دن کا وقفہ ہوگا، دونوں بار معاہدے کی تمام شرائط ایک جیسی ہوں گی۔

دوسری جانب حزب اللہ کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل حماس معاہدے کا حصہ نہیں، جنگ بندی کے دوران اسرائیلی افواج نے جنوبی لبنان پر حملہ کیا تو اس جواب دیا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Previous Post

پنجاب میں پیپلز پارٹی کے اہم رہنماؤں کا ن لیگ میں شمولیت کا اعلان

Next Post

آئی ایم ایف کا گیس نرخوں میں مزید اضافے پر زور

Related Posts
Total
0
Share