مصبا ح لطیف (اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)
لاہور: مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہےکہ ان کے ساتھ جو ہوا سو ہوا لیکن سزا پاکستان کو ملی ہے اور وہ انتقام نہیں چاہتے لیکن حساب لینا تو بنتا ہے کیونکہ حساب نہ لیا گیا تو ملک کے ساتھ کھیل بند نہیں ہوگا۔
پارلیمانی بورڈ کے اجلاس سے خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ اللہ کا شکراداکرتا ہوں جس نے مجھے جعلی مقدمات سے بری کیا، ان مقدمات میں جان نہیں تھی، ان کا کھوکھلا پن ہائیکورٹ میں ثابت ہوا، جب ان کو پاناما میں کچھ نہیں ملا تو اقامہ نکال لیا، وہ مجھے سزا دینا چاہتے تھے کرسی سے اتارنا چاہتے تھے اور پاناما اس کی اجازت نہیں دیتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ججز کی طرف سے سسیلین مافیا اورگارڈ فادر جیسے ریمارکس دیے گئے، کیا ججز کو ایسے ریمارکس زیب دیتے ہیں کہ کسی کو سسیلین مافیا کہیں، ہم نے لندن سے درخواست کی کہ ہم عدالت میں پیش ہونے آرہے ہیں، ہم نے کہا ہمارے آنے پر سزا دی جائے لیکن انہوں نے پہلے ہی سزا سنادی، فیصلہ کیا کہ سزا سننے کے بعد پاکستان جائیں گے عدالتوں کا سامنا کریں گے، میرے خلاف ایسا فیصلہ سنایا گیا جو دنیا میں مذاق بن کر رہ گیا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میرے ساتھ جو ہوا سو ہوا لیکن سزا پاکستان کو ملی ہے، مجھے اور میرے خاندان کو سزا اصل میں 25 کروڑ عوام کو سزا ہے۔
نواز شریف نے مزید کہا کہ اپنی اہلیہ سے بات کرنے کے لیے میں نے کئی بارالتجا کی لیکن میری بات نہیں کرائی گئی، یہ ایسے زخم ہیں جو کبھی نہیں بھرسکتے، میرے خلاف کیس میں سپریم کورٹ کے ایک جج کو مانیٹرنگ جج لگایا گیا، ایک جج نے ریمارکس دیے کہ نوازشریف کو پتا ہونا چاہیے اڈیالہ جیل میں بہت جگہ ہے، میں نے کبھی جنرل باجوہ، جنرل فیض یا جنرل راحیل کے خلاف سازش نہیں کی لیکن سازش میں کون کون شامل تھا ان کا سب کو پتاچلنا چاہیے، سازشی عناصر روز شام کو اپنی دکانیں چمکاتے تھے۔
(ن) لیگی قائد کا کہنا تھا کہ مجھے انتقام سے کوئی غرض نہیں لیکن قوم کے خلاف جس نے یہ سب کیا ان کا حساب ہونا چاہیے کیونکہ حساب نہ لیا گیا تو ملک کے ساتھ کھیل بند نہیں ہوگا۔