مصبا ح لطیف (اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)
دنیا بھر کے لگ بھگ 200 ممالک نے بتدریج روایتی ایندھن کے استعمال میں کمی لانے پر اتفاق کیا ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے بدترین اثرات سے زمین کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔
یہ معاہدہ دبئی میں اقوام متحدہ کے زیرتحت 30 نومبر سے جاری عالمی ماحولیاتی کانفرنس کوپ 28 کے دوران طے پایا۔
یہ اپنی طرز کا پہلا معاہدہ ہے جس کے تحت خام تیل، گیس اور کوئلے کا استعمال بتدریج ختم کیا جائے گا۔
2 ہفتے تک جاری رہنے والی کانفرنس کے دوران اس معاہدے پر اتفاق کے لیے طویل مذاکرات کیے گئے اور مبصرین کے مطابق اس سے عندیہ ملتا ہے کہ دنیا روایتی ایندھن کے استعمال کو روکنے کے لیے متحد ہے۔
سائنسدانوں کی جانب سے کافی عرصے سے روایتی ایندھن کے استعمال کی روک تھام کو موسمیاتی تباہی سے بچنے کے لیے آخری امید قرار دیا جا رہا ہے۔
کوپ 28 کے صدر سلطان ال جابر نے اس معاہدے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حقیقی کامیابی اس وقت ہوگی جب اس پر عملدرآمد ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس معاہدے کو عملی شکل دینے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔
کانفرنس میں شریک بیشتر ممالک کے وفود نے اس معاہدے پر مسرت کا اظہار کیا۔
ناروے کے وزیر خارجہ Espen Barth Eide نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے جب دنیا خام ایندھن کا استعمال روکنے کے لیے اکٹھی ہوئی ہے۔
کانفرنس کے دوران 100 سے زائد ممالک کی جانب سے معاہدے میں خام تیل، قدرتی گیس اور کوئلے کے استعمال کو بتدریج ختم کرنے کے لیے سخت زبان استعمال کرنے کی مہم چلائی گئی تھی، جبکہ اوپیک میں شامل ممالک کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی۔
کوپ 28 کانفرنس کا اختتام 12 دسمبر کو ہونا تھا مگر معاہدے پر اتفاق نہ ہونے پر اس کے دورانیے میں ایک دن کا اضافہ کیاگیا۔
کانفرنس کے دورانیے میں اضافے کے باوجود کچھ مبصرین کو خدشہ تھا کہ مذاکرات ناکام نہ ہو جائیں۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث تباہی کا سامنا کرنے والے چھوٹے ممالک کے اتحاد کی مذاکرات کار Anne Rasmussen نے اس معاہدے پر تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے میں کچھ خاص نہیں کیا گیا جبکہ ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں کی روک تھام کے لیے جرات مندانہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
مگر ان کی جانب سے کانفرنس سے خطاب کے دوران معاہدے پر رسمی اعتراض نہیں کیا گیا۔
اس معاہدے کے تحت توانائی کے حصول کے لیے روایتی ایندھن کے استعمال کو بتدریج کم کیا جائے گا اور 2050 تک ان ذرائع کا استعمال مکمل ختم کر دیا جائے گا۔
معاہدے میں 2030 تک عالمی سطح پر توانائی کے ماحول دوست متبادل ذرائع کے استعمال کی شرح میں 3 گنا اضافے کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ کوئلے کے استعمال میں کمی لانے کے لیے اقدامات کی رفتار بڑھانے کا بھی کہا گیا ہے۔
معاہدے میں کہا گیا کہ ایسے ٹیکنالوجیز کی تیاری پر تیزی سے کام ہونا چاہیے جو کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی لاسکیں۔
دنیا بھر کے ممالک اپنی قومی پالیسیوں اور سرمایہ کاری کے ذریعے اس معاہدے کے اطلاق کے ذمہ دار ہوں گے۔
خیال رہے کہ ابھی دنیا بھر میں توانائی کی 80 فیصد مقدار کا حصول خام تیل، گیس اور کوئلے کے استعمال سے ممکن ہوتا ہے۔