مصبا ح لطیف (اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)
اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ بانی تحریک انصاف عمران خان اور چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کی الیکشن کے معاملے میں مخالفت سے حکومت کی غیر جانبداری پر سوال اٹھتا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر اور دیگر وکلاء کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی درخواست منظور کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کی اجازت دے دی۔
عدالت نے کہا کہ انتخابات کے لیے مشاورت کی اجازت بنیادی حق ہے، انتخابات میں نگران حکومت کو غیرجانبدار ہونا چاہیے، بانی اور چیئرمین پی ٹی آئی کی مشاورت میں مخالفت سے حکومت کی غیرجانبداری پر سوال اٹھتا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور سپرینٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے جبکہ پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ تحریک انصاف کے 700 ٹکٹوں کی تقسیم کے لیے مشاورت درکار ہے۔
عدالت نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے درخواست کے قابل سماعت ہونے کی مخالفت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کیا سپریم کورٹ سے آنے والا اضافی نوٹ آپ کیلئے کافی نہیں تھا؟
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کے بعد کیا مجھ سے بھی اپنے خلاف نوٹ لکھوانا چاہتےہیں؟ ایڈووکیٹ جنرل اور اٹارنی جنرل آفس نگران حکومت کی نمائندگی کر رہے ہیں، ایڈووکیٹ جنرل اور اٹارنی جنرل آفس کو غیر جانبدار ہونا چاہیے۔
فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ نگران حکومت کے زیر نگرانی خوفناک نظام چل رہا ہےکہ انتخابی مشاورت کی اجازت بھی نہیں، نگران حکومت کیا انتخابات کو ڈی ریل کرنا چاہتی ہے؟
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ ٹکٹوں پر بانی اور چیئرمین پی ٹی آئی کی مشاورت بنیادی حق ہے، عدالت نے سپرینٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی نگرانی میں بانی پی ٹی آئی اور چیئرمین کی ملاقات کی اجازت دے کر درخواست نمٹا دی۔