مصبا ح لطیف (اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)
سپریم کورٹ کے مستعفی ہونے والے جج مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف شکایات کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم جوڈیشل کونسل نے کارروائی انتخابات تک ملتوی کر دی۔
سپریم جوڈیشل کونسل کے اوپن اجلاس میں جسٹس سردار طارق، جسٹس منصور علی شاہ، چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس امیربھٹی اور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نعیم اخترافغان شامل رہے۔
دوران اجلاس چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے سیکرٹری کونسل جزیلہ اسلم کو خواجہ حارث کا موصول خط پڑھنے کی ہدایت کی جس پر سیکرٹری کونسل نے بتایا کہ خواجہ حارث کے معاون وکیل ڈاکٹریاسرنے خط جمع کرایا ہے، خط میں کہا گیا ہے کہ وہ ساڑھے11 بجے نہیں پہنچ سکتے ، خط میں خواجہ حارث کا مؤقف ہے کہ کونسل صرف حاضر سروس جج کیخلاف کارروائی کر سکتی ہے۔
دوران اجلاس اٹارنی جنرل نےمؤقف اپنایا کہ انہیں وفاقی حکومت نے عافیہ شہربانوکیس کے فیصلے کیخلاف اپیل دائرکرنے کی ہدایت کی ہے،گزشتہ روز عدالت میں عافیہ شہربانوکیس کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا تھا۔
اٹارنی جنر ل کے مطابق وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہےکہ عافیہ شہربانو فیصلے کیخلاف اپیل دائرکر رہے ہیں،اگر آج کونسل کارروائی ملتوی کرتی ہے تو کوئی اعتراض نہیں، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا پھر ہم ایسا کرتے ہیں انتخابات کے بعد تک کونسل کی کارروائی ملتوی کر دیتے ہیں۔
بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل نے کارروائی15 فروری دن ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی نے دو روز قبل عہدے سے استعفیٰ دیا تھا جسے صدر پاکستان نے بھی گزشتہ روز منظور کر لیا تھا۔
دوسری جانب سپریم جوڈیشل کونسل نے مستعفی جج سپریم کورٹ مظاہر علی اکبر نقوی سے متعلق سماعت اوپن کرنے کی اجازت دے دی۔
مظاہر نقوی نے جوڈیشل کونسل کی کارروائی اوپن کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس پر کونسل نے ان کی درخواست متفقہ طورپرمنظورکر لی۔