Reg: 12841587     

خوراک وپانی کی ہروقت دستیاببی مشن ، مریم المھیری

(اسلام آباد سے ھیڈ آف نیوز منتظر مہدی)


ابوظبی : وزیر مملکت برائے فوڈ اینڈ واٹر سکیورٹی مریم المھیری نے کہا ہے کہ امارات اگرچہ دنیا میں کھجور برآمد کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہے تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ اپنی خوراکی ضروریات کی 90 فیصد اشیاء درآمد کرتا ہے – ان کا کہنا ہے کہ زراعت ، آبی کلچر اور ان دونوں شعبوں میں جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال ملک کی فوڈ سکیورٹی کو مربوط بنانے کیلئے بہت ضروری ہیں – امارات نیوز ایجنسی ، وام کو انٹرویو میں امارات میں کووڈ 19 کے ابتدائی ایام سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ مہینے ہم سب کیلئے واقعی سبق آموز تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اس عرصہ میں سامان موجود رہنے کو یقینی بنانے پر ہم تمام متعلقہ فریقین اور یقیننا ملکی قیادت کے شکر گزار ہیں ، ان حالات نے ثابت کیا کہ ملک کا خوراکی نظام موثر با عمل ہے حالانکہ 90 فیصد خوراک درآمد کی جاتی ہے – انہوں نے کہا کہ حالات کے سبق کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ہم مستقبل میں ایسے کسی بھی بحران سے نمٹنے کیلئے تیار رہیں ، ملک کے ہر شہری اور ہر مقیم فرد کو غذائیت پر مبنی خوراک اور پینے کا پانی ہر وقت اور مناسب دام پر میسر ہوں ۔ یہ بات جب ہر وقت کیلئے کی جاتی ہے تو اسکا مطلب ہے کہ ایسی دستیابی ہنگامی حالات میں بھی ہو – انہوں نے ملک کی زرعی اور خوراکی صلاحیت کو بڑھانے کا عزم کرتے ہوئے کہا کہ 90 فیصد خوراکی برآمدات سے واقعی ملک کی فوڈ سکیورٹی کو سنجیدہ چیلنج درپیش ہوتا ہے – انہوں نے کہا کہ خوراک پیداوار والے شعبے کی ترقی اور بالخصوص ایکواکلچر کو فروغ دینا ضروری ہے ، اس میں ٹیکنالوجی کے جدید ترین استعمال پر بھی توجہ دی جارہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ عموما ورٹیکل فارمنگ ، روایتی کاشتکاری سے 90 فیصد کم پانی لیتی ہے تو ایسے ذرائع کا فروغ معاشی اور ماحولیاتی حوالے سے بھی بہت مثبت اثرات کا حامل ہوتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں مقامی خوراکی اشیاء کو زیادہ اگا کر بعض خوراکی اشیاء میں خود انحصاری حاصل کی جاسکتی ہے ، اس امر کو بھی یقینی بنایا جارہا ہے کہ قدرتی وسائل کی پائیداری کو یقینی بنایا جائے اور یہ شعبے آنے والے نسلوں کیلئے بھی فائدہ بخش رہے – انہوں نے کٹنگ ایج ٹیکنالوجی کیلئے کوششیں دگنا کرنے اور فوڈ سکیورٹی کیلئے رفتار کو بڑھانے سے متعلق کہا کہ اس تناظر میں جب ہم دنیا بھر میں دیکھتے ہیں تو ہمیں پائیداری کو یقینی بنانے کی بہت اہمیت محسوس ہوتی ہے ۔ متحدہ عرب امارات کی قیادت کے ڈی این اے میں میں پیش بینی اور دور اندیشی ہے اور یہ ہماری لئے ایک اثاثہ ہے – انہوں نے بتایا کہ جب وہ 2017 میں وزیر بنیں تو نائب صدر و وزیراعظم اور حاکم دبئی صاحب السمو شیخ محمد بن راشد المکتوم نے انہیں کہا تھا کہ تحقیق و ترقی میں پیشرفت کیلئے ٹیکنالوجی کو اپنانے کا منصوبہ بنایا جائے ، یہی وجہ ہے کہ ماضی قریب کی کاوشیں حقیقی معنوں میں ہمارے خوراکی نظام پر مثبت اثرات کا حامل رہیں – انہوں نے بتایا کہ اب ہمارا ہدف 2051 تک ملک کو گلوبل فوڈ سکیورٹی انڈکس میں بلند درجہ تک پہنچانا ہے اور ایک ایسا پائیدار خوراکی نظام قائم کرنا ہے جو کہ فعال و موثر با عمل ہو تاکہ مستقبل میں کسی بھی بحران سے نمٹا جاسکے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ کسی بھی بنی نوع انسان اور تہذیب کیلئے پانی اور خوراک بنیادی ضرورت ہیں ، اسی لیئے ہمارے ملک کیلئے بھی ضروری ہے کہ ہم فوڈ اور سکیورٹی پر متوجہ رہیں ، عالمی ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے ساتھ بڑھتی آبادی کے تناظر میں خوراک کی طلب پورا کرنا بھی بہت اہم ہے – ستمبر 2020 میں ابوظبی کے رین میکرز کیپیٹل انویسٹمنٹ اور ہالینڈ کے گروگروپ آئی ایف ایس نے دنیا کا سب سے بڑا ان ڈور فارم متحدہ عرب امارات میں بنانے کا اعلان کیا تھا جس پر لاگت کا تخمینہ 650 ملین درہم ہے ۔ اس شراکت داری کے نتیجے میں گرین فیکٹری امارات ہر سال 10 ہزار ٹن تازہ اجناس پیدا کرے گی ، اس منصوبے کا پہلا مرحلہ ایکسپو 2020 دبئی کے اکتوبر 2021 میں انعقاد سے قبل مکمل ہونے کی توقع ہے – ایکوا کلچر سے متعلق المھیری کا کہنا تھا کہ اس کا مرکزی عنصر ملک کی فوڈ سکیورٹی سٹریٹجی ہے ۔ ایکوا کلچر خصوصی طور پر کم زمین والے مقامات کیلئے ہوتا ہے اور روایتی کاشتکاری کے مقابلے میں اسے کم رقبہ درکار ہوتا ہے ، تالاب اور ٹینکس میں مچھلیوں کی افزائش اس مقدار میں اس سے بہت کم جگہ پر کی جاسکتی ہے جہاں مویشی پال کر پروٹین کی ضروریات پورا کی جانی ہوں – فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن ، ایف اے او نے ایکواکلچر کی تعریف اس انداز میں کی ہے کہ مچھلی ، و دیگر آبی حیات کی پیداوار کا ایک فارمنگ طریقہ ہے ، اس فارمنگ عمل میں پیداوار بڑھانے پر توجہ دی جاتی ہے جس میں باقاعدہ سٹاکنگ ، فیڈنگ ، مخالفین سے بچاؤ وغیرہ شامل ہیں – وزیر کا کہنا تھا کہ 2051 تک ملک کو خوراکی سکیورٹی میں دنیا کے دس بڑے ممالک میں شامل کرنا ہے ، آنے والے برسوں ملک کو پیداواری پائیداری کیلئے ایکواکلچر شعبے سے کئی توقعات ہیں ۔ انہوں نے وفاقی سطح پر نئے اور تخلیقی اقدامات کی توقع کا اظہار کیا تاکہ آپریشنز اور آؤٹ پٹ کو بڑھایا جاسکے ، سرمایہ کاری کو بھرپور راغب کرنے کی خاطر واضح حکومتی اقدامات بھی کیئے جائیں گے – متحدہ عرب امارات کی ایکوکلچر پلس رپورٹ 2020 کے مطابق ملک کی 18 سٹریٹجک فوڈ آئٹمز میں مچھلی بھی شامل ہے – المھیری کا کہنا تھا کہ قومی خوراکی سکیورٹی حکمت عملی نومبر 2018 میں جاری کی گئی تھی ، تب عالمی فوڈ سکیورٹی کے انڈکس میں عرب امارات کا درجہ 31واں تھا ، دسمبر 2019 میں ہونے والی اس عالمی درجہ بندی میں امارات 10 درجے بہتر ہوکر 21ویں پوزیشن پر آگیا تھا اور قومی حکمت عملی نے ایک برس میں ہی ایسے خاطر خواہ نتائج دکھائے تھے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Previous Post

راس الخیمہ میں حفاظتی اقدامات میں 8 اپریل تک توسیع

Next Post

ڈاکٹرفیصل اکرام کے والدین کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی

Related Posts
Total
13
Share