(اسلام آباد سے ھیڈ آف نیوز منتظر مہدی)
سپریم کورٹ میں این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کےموقع پرجسٹس عمر عطا بندیال نے ڈی جی لا الیکشن کمیشن کے ڈسکہ الیکشن اخراجات بابت دئیے گئے جواب کو مسترد قرار دیتے ہوۓ ریمارکس دئیے ھیں کہ یہ اعدادوشمار غلط ہیں آپ دوبارہ چیک کریں، اتنا خرچہ تو امیدوار کا ہو جاتا ہے،اس سے قبل ایک کیس میں بتایا گیا تھا کہ ایک حلقے میں ضمنی الیکشن پر بیس کروڑ خرچ ہوتے ہیں ، الیکشن کمیشن اخراجات کے حوالے سے عدالت کو درست معلومات فراہم کرے۔معاملہ کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔دوران سماعت ڈی جی لاء الیکشن کمیشن کی طرف سے عدالت عظمیٰ کو بتایا گیا ہے نے بتایا ہے کہ ڈسکہ الیکشن پر 19 ملین روپے خرچ ہوئے۔معاون وکیل اعظم نزیر تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ نوشین افتخار کے وکیل سلمان اکرم راجہ کرونا ہونے کے سبب آئسولیٹ ہو چکے ہیں مجھے عدالت میں پیش ہونے کا کہا گیا ہے،کیس کی تیاری کیلئے ایک دن کی مہلت دی جائے، عدالت چاہے تو سلمان اکرم راجہ زوم کے ذریعے دلائل دے سکتے ہیں,عدالت نے پہلے ایک بار وکیل خالد انور کو زوم میں دلائل دینے کی اجازت دی تھی۔پی ٹی آئی کے وکیل شہزاد شوکت نے دلائل دئیے کہ نوشین افتخار نے صبح 4 بجے 23 پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ ووٹنگ کی درخواست دی،صبح سوا پانچ بجے 23 پولنگ سٹیشنز کے فرانزک آڈٹ کی درخواست کی گئی،دوسری درخواست میں ڈسکہ کے 36 پولنگ سٹیشنز بھی شامل کئے گئے،ریٹرننگ افسر نے 14 پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ ووٹنگ کی سفارش کی،ڈی آر او کے مطابق پولنگ سٹیشن کے باہر دونوں پارٹیوں کا ایک ایک شخص قتل ہوا،مسلم لیگ ن کے وکیل کا انحصار الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز پر تھا،پریس ریلیز کے مطابق آئی جی پنجاب سے سیکرٹری ای سی پی نے رابطہ کیا،فریق مخالف نے یہ الزام نہیں لگایا کہ ان کے ووٹرز کو ووٹ نہیں ڈالنے دیا گیا؟رپورٹ میں لکھا ہے کہ دونوں اطراف سے فائرنگ کی گئی اور وائلنس ہوا،الیکشن کمیشن کو انکوائری اور دستیاب مواد کی بنیاد پر فیصلہ کرنا چاہیے تھا،حقائق کی تصدیق کے لیے انکوائری کی ضرورت تھی جو نہیں ہوئی،کس نے فائرنگ کی اور کس نے واقعے کی وڈیو ریکارڈ کی اسکا کچھ علم نہیں،ان پرتشدد واقعات کے محرکات کیا ہیں یہ کسی نے جاننے کی کوشش نہیں کی۔جسٹس عمر عطاء بندیال نے اس موقع پر ریمارکس دئیے کہ الیکشن کمیشن کے مطابق قانون کی خلاف ورزی پر دوبارہ پولنگ کا حکم دیا، پیش کردہ نقشے کے مطابق 20 پریذائڈنگ افسران صبح تک غائب تھے،تمام کشیدگی ڈسکہ کے شہری علاقہ میں ہوئی،الیکشن کمیشن کا تفصیلی فیصلہ اور جواب اہمیت کے حامل ہیں۔عدالت عظمیٰ نے اس موقع پر ن لیگی امیدوار نوشین افتخار کے وکیل سلمان اکرم راجا کو ویڈیو لنک میں دلائل دینے کی اجازت دیتے ہوۓ کیس کی سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کر دی ہے۔