مشال ارشد سی ایم انڈرگراونڈ نیوز
چائے والا پڑھ لکھ کر ڈپٹی کمشنر یا وزیراعظم بن جائے تو نظام کی یہ خوبی سب کو اچھی لگتی ہےلیکن اگر کوئی انجینیئر تربوز کا جوس بیچنے پر مجبور ہوجائے تو یہی تبدیلی سوالیہ نشان بن جاتی ہے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے ائیروناٹیکل انجینئر عبدالملک کی تعلیمی اسناد اور سفری دستاویزات ایسی ہیں کہ انہیں ہاتھوں ہاتھ لیا جاتاتاہم ایسا نہ ہوسکا۔
عبدالملک کی اسکولنگ عرب امارات میں ہوئی جب کہ انہوں نے ائیروناٹیکل انجینیئرنگ کی ڈگری چین کی یونیورسٹی سے حاصل کی۔
سوات سے تعلق رکھنے والا عبدالملک اچھے مستقبل کا خواب لے کر پاکستان آیا،ائیرو ناٹیکل کمپلیکس کامرہ میں انٹرن شپ کی، پشاور فلائنگ کلب میں ٹرینی انجینیئر اور ایک نجی ائیرلائن میں اسسٹنٹ ریمپ آفیسر کی ملازمتوں میں چند سال بھی لگائےتاہم اس سب کے باوجود عبدالملک کو اہلیت کے مطابق نہ عہدہ مل سکا نہ حق کے مطابق تنخواہ مل سکی۔
عبدالملک کے مطابق جب20، 25 ہزار میں گھر چلانا ممکن نہ رہا تو وہ بہتر روزگار کی تلاش میں کراچی آگئے اور جوس بیچنے لگے۔
عبدالملک پشتو، اردو، انگریزی، عربی اور چائنیز زبانیں جانتے ہیں مگر ان کی سمجھ میں آج تک نہیں آیا کہ وہ متعلقہ حکام کو اپنا مسئلہ کس زبان میں سمجھائیں۔