مشال ارشد سی ایم انڈرگراونڈنیوز
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں اقتدار یا مفاد کی بات نہیں کررہی ہیں بلکہ ملک کو آئین کے مطابق چلانے کا مطالبہ کررہی ہیں۔
اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری سمیت دیگر اپوزیشن کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم سب کا مطالبہ واضح ہے کہ پاکستان کو متفقہ آئین کے اصولوں کے مطابق چلائے جائے، اس سے بڑی فتح کسی ملک میں سیاست کی نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ وہ جماعتیں جو آپس میں انتخابات لڑتی ہیں اور اپنے اپنے نظریات ہیں لیکن وہ پاکستان کو اس کے آئین کے مطابق چلنے پر متحد ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ قومی اسمبلی میں بجٹ کے موقع پر اپوزیشن احتجاج کرتی ہیں لیکن اس اس میں پارلیمانی روایت کی پاسداری کی جاتی ہیں لیکن حالیہ دنوں میں قائد حزب اختلاف کے ساتھ جو ہوا اس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔
بلوچستان اسمبلی میں کل کا واقعہ سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائےگا، عبدالغفور حیدری
قبل ازیں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ بلوچستان اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کا واقعہ ایک سیاہ دن کے طورپر یاد رکھا جائےگا۔
اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی و دیگر کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وفاق میں بھی قومی اسمبلی میں تین دن تک حکومتی اراکین ہنگامہ آرائی کرتی رہی ہے جبکہ حکومت کی ترجیح ہوتی ہے کہ پارلیمنٹ میں ماحول ساز گار رہے لیکن اس ‘عمرانی حکومت’ نے روایت بدل ڈالی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں جو گالی گلوچ ہوئی اس کے اثرات بلوچستان اسمبلی تک پہنچے ہیں، اندازہ لگائیں کہ وزیر داخلہ بکتر بند گاڑی میں ایوان کا مین گیٹ توڑ کر اندر آجاتے ہیں اور سامنے اراکین اسمبلی کو زخمی کردیتے ہیں۔
عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ‘کیا یہ جمہوریت ہے، اپوزیشن تین دن سے دھرنے میں بیٹھی تھی کیونکہ وہ چاہتی تھی کہ حکومت بجٹ سے متعلق ان کے تحفظات کو دور کرے’۔
رہنما جےیو آئی (ف) نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ وفاقی حکومت اور اس کے ماتحت حکومتیں جس طرح کا رویہ رکھا ہوا ہے اس سے جمہوری اقدار کو نقصان پہنچ رہا ہے، دنیا میں مزاق اڑا یا جارہا ہے، اس لیے ہم سینیٹ اور قومی اسمبلی میں تحریک لائیں گے۔
خیال رہے کہ بلوچستان اسمبلی کی متحدہ اپوزیشن میں جمعیت علمائے اسلام (ف)، بی این پی (مینگل)، پشتونخوا میپ اور آزاد اراکین شامل ہیں اور بجٹ میں اپوزیشن اراکین کے حلقوں کو مبینہ طور پر نظر انداز کرنے کے خلاف ان کا احتجاجی دھرنا 4 روز سے جاری تھا۔
اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے اب صوبائی اسمبلی میں بجٹ پیش کرنے سے قبل اسمبلی کے گیٹ کو باہر سے تالے لگا دیے اور رکاؤٹیں کھڑی کر دی تھیں۔