بیورو ہیڈ آف نیوز منتظر مہدی (اسلام آباد)
تفصیلات کے مطابق عرصہ دراز سے سے موٹروے پولیس کے افسران کی ڈبل بیسک فریض ہے جس سے متعلق حکومتی انتظامیہ بالکل خاموش ہے موٹر وے پولیس کے افسران انتہائی نیک نیتی اور ایمان داری سے سے ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں۔
یہ ایک ایسا ادارہ ہے جس کا شمار دنیا کے بہترین اداروں میں میں ہوتا ہے افسران حکومت کی طرف سے ہونے والی نا انصافیوں کی وجہ سے بہت ناامید ہوچکے ہیں لہذا افسران نے یکم اگست سے انفورسمنٹ کی مد میں ریونیو جنریٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور صرف روڈ یوزر کی ہیلپ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور حکومت سے درخواست کی ہے ہے کہ افسران کی ڈبل بیسک فوری بحال کی جائے۔
تمام اداروں کو 10% بجٹ کے علاوہ 25% اسپیشل الاونس مل گیا تھا فوج اور پولیس رہ گئے تھے۔
چونکہ فوج کا محکمہ لاوارث نہیں ہے اس لئے اب فوج کے لئے بھی 25 % اسپیشل الاونس کا اعلان ہو گیا ہے۔
باقی رہ گیا محکمہ پولیس جس کے گریڈ 17 سے 22 تک کو تو مل گیا 150% ایڈمن الاونس۔
آ۔۔۔۔جا۔۔۔۔ کر بچا محکمہ پولیس کا وہ ملازم جو دن رات محنت کر کے شہریوں کی جان و مال اور سرکاری افسران و سرکاری املاک کی حفاظت کرنے والے گریڈ 1 سے 16 تک۔۔
گریڈ 1 سے 16 تک محکمہ پولیس کا طبقہ بلکل یتیم اور لاوارث ہے جس کے حقوق کے لئے نہ تو کوئی آواز اٹھاتا ہے نہ کوئی کسی سے بات کرتا ہے۔
سوائے محکمانہ سزاوں کے ان کے کھاتے میں کچھ نئی آتا۔ اور محکمانہ سزاوں میں جرمانے اتنے کئے جاتے ہیں کہ اصل تنخواہ بھی نصف رہ جاتی ہے۔
اس درجے کے ملازم صرف یہی سوچتے رہتے ہیں کہ اتنی مہنگائی کے دور میں اپنی تنخواہ سے بچوں کا پیٹ پالیں یا ان کو تعلیم کے زیور سے اراستہ کریں، ان کو عید پہ نئے کپڑے لے کے دیں یا عید پر قربانی کے جانور کا بندوبست کریں۔
عید پر قربانی کے جانور کا بندوبست کریں۔
یہاں تک کہ ملازم ایسی سوچوں کی وجہ سے ذہنی دباو کا شکار ہو جاتا ہے اور یہ ذہنی دباو پولیس ملازم کے کام پر بہت زیادہ برے اثرات چھوڑتا ہے۔ جس سے کارکردگی بہت متاثر ہوتی ہے۔
ارباب اختیار اور افسران بالا سے گزارش ہے کہ محکمہ پولیس کے گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کے حقوق کے لئے آواز اٹھائیں اور ان کو انکے تمام حقوق دلوائیں۔ تاکہ ملازم اور محکمہ کی کارکردگی بہتر سے بہتر ہو۔
‘بصد شکریہ’۔