مشال ارشد سی ایم انڈرگراونڈ نیوز
ٹوکیو اولمپکس کے دلچسپ مقابلوں کا سلسلہ جاری ہے، میگا ایونٹ میں کچھ ایسے واقعات بھی دیکھنے کو ملے، جو گھر بیٹھے شائقین کو دلچسپی فراہم کرنے کا سبب بھی بن رہے ہیں۔
ایسا ہی واقعہ ہالینڈ کی سائیکلسٹ ننیمک وان ویلوٹن کے ساتھ پیش آیا، جس کا خیال تھا کہ اس نے طلائی تمغہ اپنے نام کرلیا ہے۔
واقعہ کچھ یوں ہے کہ ڈچ سائیکلسٹ پچیس جولائی کو ہونے والی ریس میں کامیاب سائیکلسٹ اینا کائیشینوفر سے ایک منٹ پندرہ سیکنڈ بعد اختتامی لائن کو عبور کیا مگر ان کا گمان تھا کہ وہ پہلے نمبر پر ہیں۔
ڈچ سائیکلسٹ 25 جولائی کو ہونے والی ریس میں کامیاب سائیکلسٹ اینا کائیشینوفر سے ایک منٹ 15 سیکنڈ بعد فنشنگ لائن کو عبور کیا مگر ان کا خیال تھا کہ وہ پہلے نمبر پر ہیں، اس خام خیالی میں انہوں نے گولڈ میڈلسٹ جیسے تاثرات کے ساتھ خوشی منائی ، ان کی تصویر وائرل سوشل میڈیا پر ہوگئی۔
تاہم حقیقت یہ تھی کہ آسٹریا کی اینا کائیشینوفر نے دیگر سائیکلسٹ سے اپنا فاصلہ اتنا زیادہ بڑھا لیا تھا کہ وہ بھول ہی گئے تھے کہ ایک سائیکلسٹ ان سے آگے ہے، ڈچ سائیکلسٹ کے مطابق مجھے لگا کہ میں جیت گئی ہوں، مگر پھر مجھے حقیقت کا علم ہوا۔
میچ کے دوران ٹی وی کمنٹیٹر نے دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈچ سائیکلسٹ کے رات کو سونا مشکل ہوگا کیونکہ انہیں لگ رہا تھا کہ وہ گولڈ میڈل جیت رہی ہیں مگر حقیقت میں انہیں سلور میڈل ملا۔
اولمپکس کی اس ریس میں دیگر ریسز کے برعکس سائیکلسٹس کو ریڈیو کی سہولت دستیاب نہیں ہوتی تو ان کے لیے یہ جاننا مشکل ہوتا ہے کہ کوئی ان سے آگے ہے یا نہیں۔
یاد رہے کہ پانچ سال قبل ریو اولمپکس کے دوران اننیمک وان ویلوٹن نامی سائیکلسٹ کا روڈ ریس کے دوران حادثہ ہوا تھا اور اس بار پھر وہ روڈ سائیکلنگ کے مقابلے پر توجہ کا مرکز بنی۔